تبلیغ کے اصول بمعہ حوالہ کتب بتا دیجیے!
قرآن کریم میں اللہ تعالی نے دعوت و تبلیغ کے بنیادی اصول بتائے ہیں، ارشادِ باری تعالی ہے:
ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ۔ [النحل : 125]
پہلا اصل : حکمت ہے۔ حکمت سے مراد قرآن کریم اور سنتِ مطہرہ ہے۔
دوسرا اصل موعظہ حسنہ ہے،اس سے مراد قرآنِ کریم میں موجود سزائیں اور لوگوں کے واقعات کے ذریعہ نصیحت کرنا ہے، تاکہ لوگ اللہ تعالی کی پکڑ سے ڈریں۔
تیسرا اصل مجادلہ بالطریق الاحسن ہے۔اس سے مراد یہ ہے کہ اگر کسی کو مناظرہ یا بحث و مباحثہ کرنے کی حاجت و ضرورت ہو تو ان کے ساتھ بحث و مباحثہ نرمی اور اچھے سلیقے سے ہو۔
تفسير ابن كثير (4/ 613)
يقول تعالى آمرًا رسوله محمدًا صلى الله عليه وسلم أن يدعو الخلق إلى الله { بِالْحِكْمَةِ }قال ابن جرير: وهو ما أنزله عليه من الكتاب والسنة { وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ } أي: بما فيه من الزواجر والوقائع بالناس ذكرهم بها، ليحذروا بأس الله تعالى.
وقوله: { وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ } أي: من احتاج منهم إلى مناظرة وجدال، فليكن بالوجه الحسن برفق ولين وحسن خطاب، كما قال: { وَلا تُجَادِلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ إِلا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِلا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ } فأمره تعالى بلين الجانب، كما أمر موسى وهارون، عليهما السلام، حين بعثهما إلى فرعون فقال: { فَقُولا لَهُ قَوْلا لَيِّنًا لَعَلَّهُ يَتَذَكَّرُ أَوْ يَخْشَى }[طه : 44] .
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112201132
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن