بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسے کے لیے زمین خریدنے کے واسطے وظیفہ


سوال

میں مدرسہ کے لیے زمین خریدنا چاہتا ہوں، لیکن میرے پاس وسائل نہیں ہیں،  مجھے کوئی خاص وظیفہ یا خاص عمل بتادیجیے کہ اللہ تعالیٰ غیب سے میرے  لیے کوئی بندو بست کردے ۔

جواب

اگر آپ کا مقصد زمین خرید کر اس پر نیا مدرسہ بنانا ہے، اور فی الوقت آپ کی گنجائش نہیں تو اس پر پریشان نہ ہوئیے، ہر انسان اپنی وسعت و طاقت کے مطابق مکلف ہے، آپ دین کی خدمت اور اللہ کی رضا کے لیے دینی ادارے کے قیام  کی نیت دل میں رکھیے، اور اللہ تعالیٰ سے تہجد میں دعا کرتے رہیے، ان شاء اللہ آپ کو آپ کی سچی نیت اور دعاؤں پر ہی اس کا اجر  مل جائے گا، خواہ مدرسہ تعمیر نہ کرواسکیں، اور اگر مدرسہ بناکر اہتمام سنبھالنا چاہتے ہیں تو محترم!  مدرسے کا اہتمام بہت نازک بلکہ  انتہائی پُر خطر ذمہ داری ہے، ہمارے اکابرین اور امت کے بزرگوں نے  مدرسہ کی ذمہ داری  کی طلب کو بالکل پسند نہیں کیا ہے، ہمارے شیخ حضرت مولانا محمد یوسف بنوری نور اللہ مرقدہ کا قول مشہور ہے کہ دینی مدرسے کا مہتمم یا تو اپنی آخرت کا نقصان کرے گا یا دنیا کا، یعنی لوگوں کو راضی کرنے کی فکر کرے گا کہ سب خوش ہوں اور کام بھی چلتا رہے تو یقینًا وہ اپنی آخرت کا نقصان کرے گا، اور اگر اپنی آخرت کی فکر کرے گا اور اس کی وجہ سے اصولوں پر سختی سے کاربند رہے گا تو لوگ اس سے راضی نہیں ہوں گے  اور اس سے اس کی دنیا کا نقصان ہوگا۔ اسی طرح دیگر اکابرِ امت کے بھی اقوال ہیں، بہرحال اگر یہی صورتِ حال ہے تو آپ اس کے لیے وظیفہ نہ پڑھیے۔

اور اگر آپ کا پہلے سے کوئی ادارہ موجود ہے، اور طلبہ وغیرہ کی کثرت کی وجہ سے موجودہ جگہ میں گنجائش ختم ہوگئی ہے تو مدرسے کے اساتذۂ کرام اور طلبہ سے ہی درخواست کریں کہ وہ پنج وقتہ فرض نمازوں اور تہجد کے بعد اس مقصد کے لیے دعا کیا کریں، ان شاء اللہ بہت جلد مسئلہ حل ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144210200526

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں