تعویذ کے ذریعے لڑکی سے نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں؟
اگر سوال کی مراد یہ ہے کہ نکاح پر رضامند کرنے کے لیے لڑکی پر ایسا تعویذ کیا جائے جس سے لڑکی مسخر ہوجائے اور اس کی عقل ماؤف ہوجائے اور اس کو فیصلہ کی سمجھ نہ رہے، تو اس مقصد کے لیے تعویذ یا عمل کرنا جائز نہیں ہے۔
اچھے رشتہ کے لیے روزانہ دو رکعت نفل ادا کرکے اللہ رب العزت سے اچھے رشتہ اور خوش بختی کے لیے دعا کا اہتمام کیا جائے اور ذہن کو اس طرف سے ہٹاکر یک سو کرلیا جائے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"امرأة أرادت أن تضع تعويذا ليحبها زوجها ذكر في الجامع الصغير: أن ذلك حرام لا يحل."
(كتاب الحظر و الإباحة، 6/ 681 ط: سعيد)
امداد الفتاویٰ میں ہے:
"سوال:بیوہ عورت کو کوئی عمل پڑھ کر نکاح کی خواہش کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ کوئی عمل قرآن سے پڑھ کر بیوہ عورت کو کھلانا واسطے نکاح کے جائز ہے یا نہیں ؟
الجواب: عمل باعتبار اثر کے دو قسم کے ہیں ۔ ایک قسم یہ کہ جس پر عمل کیا جاوے وہ مسخر اور مغلوب المحبّت ومغلوب العقل ہو جاوے ایسا عمل اس مقصود کے لئے جائز نہیں جو شرعاً واجب نہ ہو، جیسے نکاح کرنا کسی معیّن مرد سے کہ شرعاً واجب نہیں ، اس کے لئے ایسا عمل جائز نہیں۔
دوسری قسم یہ کہ صرف معمول کو اس مقصود کی طرف توجہ بلا مغلوبیت ہوجاوے، پھر بصیرت کے ساتھ اپنے لئے مصلحت تجویز کرلے، ایسا عمل ایسے مقصود کے لئے جائز ہے اس حکم میں قرآن وغیر قرآن مشترک ہیں ۔"
(کتاب الحظر والاباحۃ، تعویذات و اعمال، 89/4 ط: مکتبہ دار العلوم کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100804
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن