بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹی وی چینل پر بے پردہ عورت کا دینی بیان کرنا


سوال

کیا بے پردہ لڑکی کا ٹی وی پروگرام میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شان بیان کرنا ٹھیک ہے؟  بعض علماء بھی اس کی تعریف کررہے ہیں اور بعض بے پردگی کی وجہ سے مخالفت!

 

جواب

واضح رہے کہ دین کی تبلیغ  اور وعظ ونصیحت کے  لیے ناجائز  ذرائع استعمال کرنا   شرعًا ممنوع ہے، اور ٹی وی پر آنے والی تصاویر بھی ناجائز ہیں؛ لہٰذا ٹی وی پروگرام میں مرد آئے یا عورت، اور عورت باپردہ ہو یا بے پردہ بہرصورت اس میں تصویر کشی کا گناہ ہے، اور کوئی گناہ کا کام کرکے دین کی تبلیغ درست نہیں ہے،نیز بلا ضرورت  عورت کا  مردوں کے سامنے بے پردہ آنا اور بیان کرنا   بھی منع  ہے،لہذا ٹی وی چینل پر  بے پردہ عورت کا  حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شان میں بیان کرنا خلافِ  شرع کام تھا۔اس کی تعریف کرکے حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"کل أمر بمعروف یتضمن منکراً یسقط وجوبه، کذا في الوجیز للکردري."

(الفتاوی الھندیة، کتاب الکراھیة، الباب الرابع في الصلاة والتسبیح (5/ 317)،ط. رشيديه) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں