بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹی شرٹ کے پیچھے انگریزی میں محمد نام لکھنے کا حکم


سوال

  کچھ کھیل جن میں شرٹ پر کھلاڑی کا نام لکھا ہوا ہونا شناخت کے لئے شرٹ کے پچھلے حصے یعنی کمر کی طرف لکھا جاتا ہے تو ایسی صورت میں شرٹ پر محمد نام لکھنا کیسا ہے؟  جب کہ اس کھیل میں بھاگ دوڑ کے دوران کھلاڑی میدان میں گرتا بھی ہے اور شرٹ کا نام والا حصہ بسا اوقات زمین پر بھی لگ جاتا ہے۔

جواب

  صورتِ مسئولہ میں ٹی شرٹ پر محمد نام لکھنے میں   بے  ادبی  کا اندیشہ  موجود ہے، اس لیے ٹی شرٹ کے پیچھے  انگریزی یا کسی بھی زبان میں محمد یا کوئی بھی نام لکھنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’ولو كتب القرآن على الحيطان و الجدران، بعضهم قالوا: يرجى أن يجوز، و بعضهم كرهوا ذلك مخافة السقوط تحت أقدام الناس، كذا في فتاوي قاضيخان، بساط أو مصلى كتب عليه الملك لله يكره بسطه والقعود عليه واستعماله، وعلى هذا قالوا: لا يجوز أن يتخذ قطعة بياض مكتوب عليه اسم الله تعالى علامة فيما بين الأوراق لما فيه من الابتذال باسم الله تعالى، ولو قطع الحرف من الحرف أو خيط على بعض الحروف في البساط أو المصلى حتى لم تبق الكلمة متصلة لم تسقط الكراهة، وكذلك لو كان عليهما الملك لا غير، وكذلك الألف وحدها واللام وحدها، كذا في الكبرى‘‘.

(كتاب الكراهية ،  الباب الخامس في آداب المسجد، و ما كتب فيه شيئ من القرآن، أو كتب فيه اسم الله تعالى، ج:5، ص:323، ط: رشيدية)

وفیہ أیضاً:

"إذا كتب اسمَ ’’فرعون‘‘ أو كتب ’’أبو جهل‘‘ على غرض، يكره أن يرموه إليه؛ لأن لتلك الحروف حرمةً، كذا في السراجية."

(كتاب الكراهية ،  الباب الخامس في آداب المسجد، و ما كتب فيه شيئ من القرآن، أو كتب فيه اسم الله تعالى، ج:5، ص:323، ط: رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503102682

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں