بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پینٹ، ٹی شرٹ پہننے والے کے پیچھے نمازپڑھنے کا حکم


سوال

کیاغیرشرعی پینٹ، ٹی شرٹ پہننےوالے شخص کومسجد کا امام اور مؤذن بنانا درست ہے؟ جب کہ  وہ پینٹ، ٹی شرٹ پہن کر کرکٹ کھیل میں مصروف رہتا ہے،ایسے حافظ کی امامت میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟ وہ غیرشرعی کرکٹ ٹورنمنٹ کے عشاء کی نمازکی  اذان بھی دیتا ہے،اورامام صاحب کی غیر موجودگی میں وہ فرض نماز اور تراویح کی نماز بھی پڑھاتا ہے ،لیکن شادی بیاہ اور کرکٹ ٹورنمنٹ میں غیرشرعی لباس(ٹی شرٹ پنیٹ)پہن کر  کرکٹ بھی کھیلتا ہے، جب کہ مقتدی حضرات صالح اور لباس ِشرعی پہنتے ہیں،نیز اس کے علاوہ بہت سے حافظ صاحب موجود ہوتے ہیں جو شرعی لباس پہنتے ہیں اور صالح ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ حافظ صاحب  کی پینٹ،ٹی شرٹ اگرڈھیلی ڈھالی ہو جس کے پہننے سے   اعضاء مستور  واضح اور نمایاں نہ ہوتے ہوں،اور پائنچے ٹخنوں سے اوپرہوں توایسی صورت میں بوقت ضرورت ایسے شخص کی اقتداء میں نماز پڑھی جاسکتی ہے ،اگرچہ بہتر  یہی ہے کہ شلوار کرتا پہن کر نماز پڑھائی جائے۔

اوراگراس کی پینٹ،ٹی شرٹ اتنی چست ہو ،جسے پہن کر اعضاء نمایا ں ہوتے ہوں، اس کے اوپر کوئی کرتایا قمیص بھی نہ ہو کہ جس سے کسی درجہ میں پردہ کا فائدہ حاصل ہوسکے تو ایسی صورت میں پینٹ، ٹی شرٹ پہننےوالےحافظ صاحب  کی امامت مکروہ ہے،اس کےپیچھےنماز پڑھنامکروہ ہوگا،یعنی فرض اداہوجائے گا مگر کامل ثواب نہیں ملے گا،اورمستقل طورپراس کوکسی مسجد کاامام یامؤذن بنانا درست نہیں ہوگا۔

حضرت مولانا محمدیوسف لدھیانوی شہیدرحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"پینٹ کے اوپر اگر کرتہ نہ ہو تو اس میں نماز مکروہ ہے۔"

(آپ کے مسائل اور ان کا حل :3/325، مکتبہ لدھیانوی)

فتاوی شامی میں ہے:

"( ويمنع ) حتى انعقادها( كشف ربع عضو ) قدر أداء ركن بلا صنعه( من عورة غليظة أو خفيفة )على المعتمد( والغليظة قبل ودبر وما حولهما والخفيفة ما عدا ذلك )من الرجل والمرأة، وتجمع بالأجزاء لو في عضو واحد وإلا فبالقدر، فإن بلغ ربع أدناها كأذن منع ( والشرط سترها عن غيره ) ولو حكماً كمكان مظلم( لا ) سترها( عن نفسه )، به يفتى فلو رآها من زيقه لم تفسد وإن كره ( وعادم ساتر ) لايصف ما تحته ولايضر التصاقه وتشكله ... الخ"

(باب شروط الصلاة، 1/410، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102511

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں