بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سید کو زکوۃ دینے کا حکم


سوال

 کیا کوئی سید کسی دوسرے سید رشتہ دار کو زکوۃ دے سکتا ہے؟حالانکہ اس وقت ملک میں بیت المال میں سے ان کو اپنا حق بھی مل رہا۔ مجبوری کے وقت کیا کرے گا؟

جواب

حدیثِ مبارکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: '' یہ صدقات (زکاۃ اور صدقاتِ واجبہ ) لوگوں کے مالوں کا میل کچیل ہیں، ان کے ذریعہ لوگوں کے نفوس اور اموال پاک ہوتے ہیں اور بلاشبہ یہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کے لیے اور آلِ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے حلال نہیں ہے۔ 

لہذا سید (چاہے قریبی عزیز ہو غیر ہو) کو زکاۃ دینا جائز نہیں ہے، اگر سید غریب اور ضرورت مند ومحتاج ہو تو صاحبِ حیثیت مال داروں پر  حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی وجہ سے لازم ہے کہ وہ سادات کی امداد زکاۃ اور صدقات واجبہ کے علاوہ دیگر رقوم سے کریں اور ان کو مصیبت اور تکلیف سے نجات دلائیں ۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے 

"(قوله: وبني هاشم ومواليهم) أي لا يجوز الدفع لهم ؛ لحديث البخاري: «نحن - أهل بيت - لا تحل لنا الصدقة»، ولحديث أبي داود: «مولى القوم من أنفسهم، وإنا لا تحل لنا الصدقة»."

(ج:2،ص:265،ط:دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102484

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں