بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیاسی جماعت بنانا اور ووٹ دینا شرعاً کیسا ہے؟


سوال

سیاسی جماعت بنانا، رکنیت حاصل کرنااور  ووٹ دینا اسلام میں کیسا ہے ؟ پوری دنیا اور خصوصاً پاکستان میں سیاسی جماعت بنانا یا ان میں رکنیت حاصل کرنا شرعی طور پر کیسا ہے ؟ 

جواب

واضح رہے کہ دینِ اسلام کے مختلف شعبے ہیں ، جس طرح تصنیف ،تالیف ،تصوف ، جہاد وغیرہ شعبے ہیں اسی طرح سیاست بھی دینِ اسلام کا ایک اہم جز ہے ،ہر شعبے کےلیے افرادکاانتخاب انتہائی ضروری ہے، کسی بھی شعبے کو معطل کرنا شرعاًدرست نہیں ہے، لہذا مسلمانوں کو دیگرشعبوں کی طرح سیاستِ اسلامی کے قیام ،  نیک اور اسلامی جذبے کےساتھ احکام شرعیہ کے نفاذ کےلیے،معاشرے میں شروفساد کو ختم کرنے کےلیے ،معاشرے کی اصلاح کی کوشش کرنےکےلیے ، اسلامی معاشرے کو درپیش ہرقسم کے باطل چیلنجزکو ناکام بنانے اور اس کامقابلہ کرنے کےلیے  ایک جماعت تشکیل دینامسلمانوں کی اجتماعی وانفرادی ذمہ داری ہے،تاکہ وہ جماعت   مسلمانوں کےحقوق ، عقائد اور دینی روایات کا بھرپوری دفاع کرے،مظلوم کا دفاع اور ظالم کو سزادے ،اور اہلِ اسلام کودرپیش تمام چیلنجز کا مقابلہ کرے،  حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ  حجۃ اللہ البالغہ میں فرماتے ہیں :

"يجب أن يكون في جماعة المسلمين خلفيةّ لمصالح لاتتم إلابوجوده وهي كثيرة جداّ،يجمعهاصنفان:أحدها:مايرجع الي السياسة المدنية:من ذب الجنودالتي تغزوهم وتقهرهم،وكف الظالم عن المظلوم وفصل القضايا،وغيرذالك ،وقد سرحنا هذه الحاجات من قبل،

وثانيها:مايرجع الي الملة:وذالك أن تنويه دين الإسلام علي سائر الأديان الايتصور إلابأن يكون في المسلمين خليفة۔۔۔۔الخ"

(من ابواب السياسة المدنية،ج:2،ص:229،ط:دارالجيل)

ترجمۃ:"یہ بات جان لیں کہ مسلمانوں کی جماعت کےلیے خلیفہ کاہوناضروری ہے، چند ایسی مصلحتوں کی وجہ سے کہ جوخلیفہ کے وجودکےبغیرتکمیل پذیرنہیں ہوتی اور وہ بہت ہی زیادہ ہیں جن کو دوقسم جمع کرتی ہیں،ان میں سے ایک وہ مصلحتیں ہیں ،جونظامِ حکومت کی طرف لوٹتی ہیں،یعنی لشکروں کو ہٹانا جومسلمانوں پر حملہ آورہوں ،اور ان کو زیرکرنا اور مظلوم سے ظالم کو روکنا،مقدمات کے فیصلے کرنا وغیرہ،اور اس سے قبل ہم نے ان مصلحتوں کی وضاحت کی ہے،اور ان میں سے دوسری وہ مصلحتیں ہیں جوملت اور دین کی طرف لوٹتی ہیں،اور وہ یہ ہے کہ دیگر ادیان پر اسلام کی شان بلندی تصورنہیں ہوسکتامگر یہ کہ مسلمانوں میں کوئی خلیفہ ہو۔"

لہذااس ذمہ داری  اورنیک جذبے کی خاطر لوگوں کو باہم متحد کرنےکےلیے جماعت تشکیل دینا یا اس خدمت کےلیے رکنیت حاصل کرناشرعاًدرست ہے، دیندارنمائندوں کا انتخاب کرنا ،نیک  اوراسلامی جذبے کے ساتھ اسلامی صفات کے حامل صالح لوگوں کو ووٹ دینامسلمانوں کےلیے نہ صرف جائزبل کہ   ان کی شرعی ذمہ داری وامانتداری ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ نیک مقاصد کے حصول کےلیے سیاسی جماعت تشکیل دینا یا اس میں رکنیت حاصل کرنا اور نیک اورصالح لوگوں کو منتخب کرنے کےلیے ان کو ووٹ دینا شرعاًدرست ہے۔

فتاوی محمودیہ میں ایک سوال کے جواب میں لکھاہے:

"یہ خیال آج کا نہیں بہت پرانا ہے، پہلے بھی کہاکرتے تھےکہ علماء کا سیاست سے کیاتعلق ہے؟ بات یہ ہے کہ جس عالم کے اندرصلاحیت ہو، وہ صحیح طورپر سیاست کو اور پارٹیوں کو سمجھتاہو،کہ سیاست میں شریک ہوکردوسروں کو اپنا ہم خیال بنالےگا،غلط بات پر نکیرکرےگا، اس کا سیاست میں شریک ہونادرست اور مفیدہے۔

(کتاب السیاسۃ والہجرۃ،ج:4،ص:568،ط:ادارۃ الفاروق)

کفایت المفتی میں ایک سوال کے جواب میں لکھاہے:

"مسلمانوں کوشرعی ، معاشرتی اور اصلاحی ضرورتوں کو رفع کرنے کےلیے انجمن بنانااور اس میں مل کر خلوص کے ساتھ کام کرنا بہت اچھی بات ہے"۔

(کتاب السیاسیات،ج:9،ص:352،ط:دارالاشاعت)

فتاوی فریدیہ میں ایک سوال کے جواب لکھا  ہے:

"الیکشن(ووٹ)اظہاررائے کانام ہے اور اپنے نمائندے کاانتخاب ہے،اسلام اس کی اجازت دیتاہے،اور اس وقت ملک بھرکے چیدہ چیدہ علماءاس میں حصہ لےرہےہیں، جو مولوی صاحب اس کی مخالفت کرتاہے وہ غلط کہتاہے۔"

(کتاب السیاسہ،ج:1،ص:563،ط:دارالعلوم صدیقیہ زروبی ضلع صوابی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100125

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں