بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سونا، چاندی، نقدی اور دیگر اموالِ ربویہ کی خرید و فروخت میں ادھار جائز نہیں


سوال

کیا سونا ادھار پر لینا جائز ہے؟ ہاف پیمنٹ  نقد  کردی جائے اور باقی آدھی رقم  قسطوں پر ہو، ریٹ وہی ہوتا ہے جو  نقد  خریدنے کی صورت میں ہوتا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ سونا، چاندی ،نقدی اور دیگر اموالِ ربویہ    کی خرید و فروخت  کی صورت میں عاقدین (یعنی خریدنے اور فروخت کرنے والے) کا  مبیع اور ثمن(یعنی قیمت) پر مجلس میں قبضہ کرنا ضروری ہے، ادھار جائز نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں سونا ادھار پر خریدنا جائز نہیں ہے، اگر چہ قیمت وہی ہو جو نقد خریدنے کی صورت میں ہوتی ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"وأما الشرائط (فمنها) قبض البدلين قبل الافتراق لقوله: - عليه الصلاة والسلام - في الحديث المشهور «والذهب بالذهب مثلا بمثل يدا بيد والفضة بالفضة مثلا بمثل يدا بيد  ... ثم بيع الجنس بالجنس وبخلاف الجنس كالذهب بالفضة سواء لا يختلفان في حكم القبض؛ لأن كل ذلك صرف فيشترط فيه التقابض۔"

(کتاب البیوع، فصل فی شرائط الصرف: 5 / 216، ط: سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں