بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سترہ کے لیے ایک صف خالی رکھنےسے انفصال صفوف ہوگا یا نہیں؟


سوال

مارکیٹ میں مصلی (جہاں فجر جمعہ اور اتوار کو نماز نہیں ہوتی) ہے، جماعت کی نماز میں درمیان میں ایک صف جس میں دو ستون ہیں اس مکمل صف میں سترہ رکھ دیے جاتے ہیں، تا کہ فرض نماز کے بعدمسجد سے باہر اگر کوئی نکلنا چاہے تو نکل سکے  ، سوال یہ ہے کہ درمیان میں اس طرح مکمل ایک صف کے خلل سے جماعت کے اتصال کے حکم میں تو کوئی فرق نہیں آئےگا؟ اس سترہ والی صف سے پیچھے کھڑے ہونے والے نمازیوں کی نماز درست ہو جائے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جماعت کی نماز میں درمیان کے ایک صف کو لوگوں کے گذرنے کی خاطرسترہ رکھ کےخالی کرنے کی  وجہ سےجماعت کے اتصال کے حکم میں فرق نہیں آئےگامذکورہ سترہ کے پیچھے کھڑے ہونے والےنمازیوں کی نماز بلا کراہت درست ہوجائے گی۔

علامہ سرخسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"والاصطفاف بين السطوانتين غير مكروه؛ لأنه صف في حق كل فريق وإن لم يكن طويلاً، وتخلل الأسطوانة بين الصف كتخلل متاع موضوع أو كفرجة بين رجلين، وذلك لايمنع صحة الاقتداء، ولايوجب الكراهة".

(كتاب الصلوة، باب الجمعة، ج: 2، ص: 54، ط: كوئته)

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"والمانع في الصلاة فاصل يسع فيه ‌صفين."

(كتاب الصلاة، فصل في كيفية ترتيب أفعال الصلاة، باب الإمامة، ص:٢٩٢، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

فتاوی شامیں ہے:

"أما في البيت مع المسجد لم يتخلل إلا الحائط ولم يختلف المكان، وعند اتحاد المكان يصح الاقتداء إلا إذا اشتبه عليه حال الإمام. اهـ. أقول: حاصل كلام الدرر أن ‌اختلاف ‌المكان مانع مطلقا. وأما إذا اتحد، فإن حصل اشتباه منع وإلا فلا."

(كتاب الصلاة، فصل في القرائة، باب الإمامة، ج:١، ص:٥٨٧، ط:دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412101131

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں