بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

سترہ گاڑنے کا حکم


سوال

کیا سترے کو زمین پر گاڑنا ضروری ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سترہ زمین پر گاڑنا ثابت ہے، البتہ ضروری نہیں ، بلکہ اگر نمازی کے سامنے صرف رکھنے سے ہی سترا کھڑا ہو جائے اور گرنے کا خطرہ نہ ہو تب بھی وہ شرعی سترہ ہی کہلائے گا ۔

صحیح مسلم میں ہے:

"حدثنا أبو الأحوص، عن سماك، عن موسى بن طلحة، عن أبيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا وضع أحدكم بين يديه مثل مؤخرة الرحل فليصل، ولايبال من مر وراء ذلك»".

(كتاب الصلاة، باب سترة المصلي، ج: 1، ص: 358، ر: 241، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويغرز) ندبا بدائع....(الإمام) وكذا المنفرد (في الصحراء) ونحوها (سترة بقدر ذراع) طولا (وغلظ أصبع) لتبدو للناظر (بقربه)(قوله بقدر ذراع) بيان لأقلها ط. والظاهر أن المراد به ذراع اليد كما صرح به الشافعية، وهو شبران (قوله وغلظ أصبع) كذا في الهداية".

(كتاب الصلاة، باب مایفسد الصلاة ومایکرہ فیها، ج: 1، ص: 636، 637، ط: سعید)

(فقط والله أعلم)


فتوی نمبر : 144602101891

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں