بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سسرالی حقوق


سوال

اگر شوہر بلا وجہ اپنی بیوی کے ماں باپ کی بھرے بازار میں تذلیل کرے تو بیوی کو کیا کرنا چاہیے؟

جواب

 شریعتِ مطہرہ نے ہر انسان کے حقوق کو بیان کیا ہے،اور اللہ تعالیٰ نے نسبی رشتے کی طرح سسرالی رشتے کو بھی اپنی نعمت شمار فرمایا ہے، نکاح کی برکت سے اللہ رب العزت  نے لڑکا اور لڑکی کو ساس سسر کی شکل میں ايك اور  ماں باپ عطا کیے ہیں، میاں بیوی میں سے ہر ایک کو اخلاقاً ایک دوسرے کے بڑوں کے ساتھ حسنِ سلوک و احترام کرنے کا پابند کیا ہے، اگر وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنے حقیقی والدین کی طرح اپنے ساس سسر کی عزت و احترام  کریں تو یہ ان کے لیے دنیا میں باعثِ خیر و برکت اور آخرت میں باعثِ اجر و ثواب ہوگا، اور اچھے اخلاق کا تقاضا بھی یہی ہے،گو کہ بعض حقوق میں حقیقی والدین اور ساس سسر کے حقوق میں فرق ہے، تاہم شریعتِ  مطہرہ نے ان کے ساتھ اخلاقی اعتبار سے حسنِ سلوک کا پابند کیا ہے،  نیز مسلمان معاشرے  کو آپس میں محبت و الفت کے ساتھ رہنے کا حکم دیا ہے۔

لہذا شوہر پر  اپنےساس سسر کا احترام اور تعظیم لازم ہے،اور ان کی تذلیل کرنا ناجائز ہے، جس پر اس کو توبہ و استغفارکرنا چاہیے ،اور آئندہ اس طرح کرنے سے باز رہنا چاہیے،،البتہ جب شوہر سے غلطی ہوگئی تو سائلہ شوہر سے الجھے نہیں بلکہ صبر سے کام لے،اور شوہر کو اپنے والدین کا احترام اور ان سے معافی مانگنے پر آمادہ کرے،اس طرح کرنے سے حقوق کی پاسداری بھی ہوگی اور آپس کے معاملات بھی بہتر ہوجائیں گے۔

معارف القرآن میں مفتی شفیع رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"وَهُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ مِنَ ٱلْمَآءِ بَشَرًا فَجَعَلَهُۥ نَسَبًا وَصِهْرًا "نسب اس رشتہ و قرابت کو کہا جاتاہے جو باپ یا ماں کی طرف سے ہو،اور صہر وہ رشتہ و تعلق ہے جو بیوی کی طرف سے ہو جس کو عرف میں سسرال بولتے ہیں ،یہ سب تعلقات اور قرابتیں اللہ کی دی ہوئی نعمتیں ہیں ،جو انسان کی خوشگوار زندگی کے لیے لازمی ہیں ،اکیلا آدمی کوئی کام بھی نہیں کرسکتا۔

(معارف القرآن،سورۃ الفرقان، ج:6، ص: 486،ط:  مکتبہ معارف القرآن)

حدیث پاک میں ہے:

"وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ليس منا من لم يوقر كبيرنا و يرحم صغيرنا."

ترجمہ: "جو ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے اور ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے"۔

(مسند أحمد مخرجاً، مسند المکثرین من الصحابة ج: 11، ص: 529، ط: مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں