میرے بیٹے بہو کا جھگڑا ہوا ،بیٹے نے بہو کے تھپڑ مارا، بہو نے اپنے ماں باپ بھائیوں کو بلایا، بہو کے گھر والوں نے ہمارے گھر آ کر بیٹے کو مارا ہاتھا پائی ہوئی ،یہ صورت حال پیدا کر دی کہ بیٹے کو مجبور ہو کرطلاق دینا پڑی، 3 بار دی، یاد رہے کہ ایسی صورت پیدا کی گئی کہ اس کو دینا پڑی کیا یہ طلاق ہوگئی ہے۔ بیٹا نہیں دینا چاہتا تھا۔
صورت مسئولہ میں اگر آپ کے بیٹے نے سسرال والوں کے دباؤ میں آکر تین مرتبہ زبانی طلاق کے الفاظ استعمال کرلیے ہیں تو اس صورت میں اس کی بیوی پر تینو ں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، اور بیوی شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہے، اب رجوع یا تجدیدِ نکاح کی گنجائش باقی نہیں ہے ۔
فتاوی ھندیہ میں ہے:
"و إن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحلّ له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."
(کتاب الطلاق،باب ،فیما تحل بہ المطلقہ/ج1/ص473/ط،دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403100491
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن