بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سسرال والوں کی بلیک میلنگ میں آکر بغیر پڑھے طلاق نامہ پر دستخط کرنا


سوال

میں نے آٹھ مہینے پہلے ایک لڑکی سے اس کی رضامندی سے شادی کی،مگر اس کے گھر والے اس پر رضامند نہیں تھے،چند دنوں پہلے میری بے روزگاری کی وجہ سے ہم میاں بیوی میں تھوڑی سی لڑائی ہوئی،اس درمیان سالے اور سالیاں میری بیوی کو اپنے گھر لے گئے،میرے سسرال والے پہلے ہی میری شادی کے خلاف تھے،اس کے بعد میرے سسرال والے مجھے بلیک میل کرتے رہے کہ ہماری بیٹی اور ہماری بہن کو طلاق دو۔مجھےٹارچر کر رہے تھے کہ ہم تم پر کیس کردیں گے،تمھیں کورٹ میں گھسیٹ دیں گے،تمھیں ہی نہیں ،بلکہ تمھاری بیوی کو بھی رسوا کریں گے،ذلیل کریں گےاور میری بیوی کو بھی اپنے گھر میں مارا،اسے بھی کہا کہ اب تو تم یہاں آگئی ہو،اب ختم کرو اس معاملہ کو،ایسی صورتِ حال میں میں نے سسرال والوں کی بلیک میلنگ میں آکر مجبوری میں طلاق نامہ پر دستخط کردیے اور میرے سسرال والوں نے ہی طلاق کے پیپر بنوائے،میں نے اس پر سائن کردیے، مگر زبان سے کوئی بھی لفظ ادا نہیں کیا۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا طلاق ہوگئی یا نہیں؟کیوں کہ ہم دونوں دوبارہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں،اب گھر والوں کے مسئلے مسائل بھی حل ہوچکے ہیں۔

نوٹ:سائل کے بقول اس نے طلاق نامہ کو آج تک نہیں پڑھا ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعۃ طلاق نامہ پردستخط کرتے ہوئےسائل کو یہ معلوم تھا کہ اس  میں طلاق کاذکر ہے،لیکن یہ ہرگز معلوم نہیں   تھا کہ اس میں کتنی طلاقیں  لکھی ہوئی ہیں ، اور نہ پڑھ کر سنایا گیا تھا،اور نہ ہی سائل نے پڑھا تھا،اوراس پردستخط کردئیے،زبان سےطلاق کےالفاظ نہیں بولےتھے تواس سے سائل کی بیوی پرایک طلاق رجعی  واقع ہوچکی ہے، سائل عدت کے دوران رجوع  کرسکتاہے، سائل عدت کے دوران زبانی طورپراگریہ کہہ دیتا ہے کہ میں نے رجوع کرلیایاعملی طورپر حق زوجیت اداکرلیتاہےتواس  طرح کرنےسے رجوع  ہوجائے گا۔

عدت میں رجوع کرنے کی صورت میں نکاح برقرار رہے گا ،عدت میں رجوع نہ کرنےکی صورت میں عدت پوری ہوتے ہی نکاح ٹوٹ  جائےگا ،دوبارہ ازسرنوباہمی رضامندی سےنئےمہر کےساتھ نکاح کرناضروری ہوگا،عدت میں رجوع کرنےیاعدت کےبعددوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں آئندہ کے لئےسائل کےپاس دوطلاقیں دینے کااختیارباقی رہے گا،یعنی اگرمزیددوطلاقیں دے گاتوپہلی طلاق سے مل کر مجموعی طورپر تین  طلاقیں واقع ہوجائیں گی،اوربیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی۔

نیز عورت کی عدت تین ماہواریاں ہیں،بشرطیکہ حاملہ نہ ہو،حاملہ ہونے کی صورت  میں عدت وضع حمل(بچہ کی پیدائش)ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

" الكتابة على نوعين مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرًا ومعنونًا مثل ما يكتب إلى الغائب، وغير مرسومة أن لايكون مصدرًا ومعنونًا، وهو على وجهين: مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته، وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لايمكن فهمه وقراءته، ففي غير المستبينة لايقع الطلاق وإن نوى، وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع وإلا فلا، وإن كانت مرسومةً يقع الطلاق نوى أو لم ينو، ثم المرسومة لاتخلو إما إن أرسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق، فكلما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة۔"

                                                                        (الفتاویٰ الھندیۃ،کتاب الطلاق،1/378 ط:رشیدیہ)        

 علامہ کاسانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

" أَمَّا الطَّلَاقُ الرَّجْعِيُّ فَالْحُكْمُ الْأَصْلِيُّ لَهُ هُوَ نُقْصَانُ الْعَدَدِ، فَأَمَّا زَوَالُ الْمِلْكِ، وَحِلُّ الْوَطْءِ فَلَيْسَ بِحُكْمٍ أَصْلِيٍّ لَهُ لَازِمٍ حَتَّى لَا يَثْبُتَ لِلْحَالِ، وَإِنَّمَا يَثْبُتُ فِي الثَّانِي بَعْدَ انْقِضَاءِ الْعِدَّةِ، فَإِنْ طَلَّقَهَا وَلَمْ يُرَاجِعْهَا بَلْ تَرَكَهَا حَتَّى انْقَضَتْ عِدَّتُهَا بَانَتْ، وَهَذَا عِنْدَنَا."

                (بدائع الصنائع،کتاب الطلاق،3/180،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم              


فتوی نمبر : 144306100705

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں