بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داماد کے لیے سسرال میں قصر یا اتمامِ نماز کا حکم


سوال

اگر سسرال  شرعی مسافت پر ہوتو کیا داماد قصر  نماز ادا کرے گا یا مکمل نماز؟

جواب

اگر سسرال مسافتِ شرعی کی دوری پر ہو، اور بیوی مستقل طور پر وہاں قیام پذیر نہ ہو اور  وہاں پندرہ دن سے کم قیام کی نیت ہو تو داماد سسرال میں نماز قصر  ادا کرے گا، (یعنی چار رکعت والی نماز کودور رکعت پڑھے گا)، البتہ اگر مقیم امام کی اقتدا کی تو امام کی متابعت کی وجہ سے پوری نماز  پڑھنی ہوگی ، لیکن اگر وہاں پندرہ دن یااس سے زیادہ قیام کی نیت ہویا بیوی کو  مستقل طور پر وہیں رکھا ہواہے، یا سسرال مسافتِ شرعی کی دوری پر نہ ہوتو وہاں پر پوری پڑھنا ضروری  گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 131):

"(الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه.

 (قوله: الوطن الأصلي) ويسمى بالأهلي ووطن الفطرة والقرار ح عن القهستاني.

(قوله: أو تأهله) أي تزوجه. قال في شرح المنية: ولو تزوج المسافر ببلد ولم ينو الإقامة به فقيل: لايصير مقيماً، وقيل: يصير مقيماً؛ وهو الأوجه ولو كان له أهل ببلدتين فأيتهما دخلها صار مقيماً، فإن ماتت زوجته في إحداهما وبقي له فيها دور وعقار قيل: لايبقى وطناً له إذ المعتبر الأهل دون الدار كما لو تأهل ببلدة واستقرت سكناً له وليس له فيها دار وقيل: تبقى. اهـ".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202218

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں