ایک خاتون کا نکاح ہوا ،نکاح میں حق مہر اس طرح طے ہوا کہ کل حق مہر ایک لاکھ روپے زیوارت کی صورت میں معجل اور پانچ ہزار روپے نقد ، نکاح کے بعد شوہر نے پانچ ہزار روپے نقد بھی ادا کر دیے اور حق کا سونا بھی شوہر نے ادا کردیا تھا، لیکن پھر سسرال والوں نے سونا اپنے پاس رکھ لیا تھا ، اب شوہر کا انتقال ہوچکا ہے اور خاتون اپنے میکے چلی گئی ہے، اب خاتون کہتی ہے کہ یہ میرا حق ہے ، مجھے اپنا حق چاہیے ، اب معلوم کرنا ہے کہ شرعاً یہ لڑکی کا حق ہے یا نہیں ؟اور سسرال والوں کا سونا واپس نہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
صورت ِ مسئولہ میں مہر کا سونا لڑکی کا حق ہے ، سسرال والوں کا لڑکی کا سونا اپنے پاس رکھ کر واپس نہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے ،ان پر لازم ہے کہ لڑکی کو ان کا حق واپس کردیں ،بصورتِ دیگر عنداللہ مواخذہ ہوگا ۔
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"عن سعيد بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أخذ شبراً من الأرض ظلماً؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين".
(باب الغصب والعارية، ج:1، ص:254، ط:قديمي)
ترجمہ:" حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص(کسی کی) بالشت بھر زمین بھی از راہِ ظلم لے گا، قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی زمین اس کے گلے میں طوق کے طور پرڈالی جائے گی۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144608101791
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن