میں نے اپنی بیوی سے کہا :"مجھ سے لڑ کر سسرال گئی تو میرے نام سے خارج ہوجائے گی، میرے نکاح سے خارج ہوجائے گی"، اس سے میری نیت نکاح کو ختم کرنے کی نہیں تھی،پھر چند دن بعد وہ مجھ سے لڑی تو میں اس کو اس کے گھر چھوڑ آیاہوں ۔ اس سے نکاح میں اثر پڑا ہے؟ہمارا نکاح برقرار ہے یا نہیں ؟اور وہ آنا چاہتی ہے،اس بارے میں کیا حکم ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ سائل نے اپنی بیوی کو طلاق کی نیت کے بغیر یہ کہا تھا کہ :"مجھ سے لڑ کر سسرال گئی تو میرے نام سے خارج ہوجائے گی، نکاح سے خارج ہوجائے گی"،تو اس سے سائل کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح بدستور قائم ہے، سائل کی بیوی سائل کے پاس آ سکتی ہےاس میں کوئی قباحت نہیں ہے، البتہ آئندہ اس طرح کے جملے کہنے سے بچے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"وإذا قال لها أبرأتك عن الزوجية يقع الطلاق من غير نية في حالة الغضب وغيره كذا في الذخيرة."
(کتاب الطلاق،الباب الثانی فی ایقاع الطلاق،ج:1،ص:376،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601102625
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن