بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سسرال یا میکے میں قصر کریں یا اتمام؟


سوال

 میری نوکری بہاولپور میں ہے، اور میں اپنے شوہر کے ساتھ مستقل بہاولپور میں رہائش پذیر ہوں، سسرال ساہیوال ،جب کہ میکہ بہاولنگر میں ہے ،تینوں شہروں کا آپس میں فاصلہ 300 کلومیٹر تک ہے، اگر میں 15 یوم سے کم عرصےکے لیے اپنے سسرال یا میکے جاؤں تو مجھے قصر نماز پڑھنی ہوگی یا پوری؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائلہ مستقل اپنے شوہر کے ساتھ بہاولپور میں رہائش پذیر ہے،اور ملاقات کے لیے ساہیوال آنا جانا ہوتا ہے،تو اس صورت میں اگر ساہیوال میں قیام پندرہ دن سے کم ہو تو قصر کرے گی،ورنہ نماز پوری ہی ادا کرے گی،نیز میکہ(بہاولنگر)کا بھی یہی حکم ہے۔

"بدائع الصنائع "میں ہے:

"والمعتبر في ‌النية هو نية ‌الأصل دون التابع حتى يصير العبد مسافرا بنية مولاه، والزوجة بنية الزوج، وكل من لزمه طاعة غيره كالسلطان وأمير الجيش؛ لأن حكم التبع حكم ‌الأصل."

(كتاب الصلاة، ج:1، ص:94، ط:دار إحياء التراث)

"ردالمحتار"میں ہے:

"فلو كان له ‌أبوان ‌ببلد ‌غير ‌مولده وهو بالغ ولم يتأهل به فليس ذلك وطنا له إلا إذا عزم على القرار فيه وترك الوطن الذي كان له قبله شرح المنية."

(باب صلاة المسافر، مطلب في الوطن الأصلي ووطن الإقامة، ج:2، ص:132، ط:سعيد)

"فتاوی هندية"میں ہے:

"ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية."

(كتاب الصلوة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر،ج:1، ص: 139، ط: رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100577

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں