بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سسر ڈاکٹر اپنی بہو کا علاج کرے اور شہوت کے ساتھ اسے چھولے


سوال

میرے والد علاقے کے ماہر ڈاکٹر ہیں اور میرا نکاح ابھی ابھی ہوا ہے،  کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ میری بیوی بیمار ہوتی ہے، تو میرے والد صاحب اس کی ٹریٹمنٹ کرتے ہیں اور ٹریٹمنٹ کے دوران ڈاکٹر حضرات مریض کی نبض چیک کرنے کے لیے اس کی کلائی پکڑتے ہیں،  اب مجھے ایسے موقع پر خوف لگا رہتا ہے کہ میرے والد جو اگر چہ ایک دین دار اور نمازی شخص ہیں، لیکن میری بیوی کی تشخیص کرتے وقت کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کو اپنے آپ شہوت ابھر جائے اور حرمت مصاہرت کی وجہ سے میری بیوی مجھ پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جائے۔ 

اب سوال یہ ہے کہ اس صورت میں یعنی جب ایک خسر ڈاکٹر اپنی مریضہ بہو کی نبض جانچنے کے لیے بہو کی کلائی پکڑے اور  اس خسر ڈاکٹر کو اپنے آپ شہوت ابھر جائے، تو کیا حرمت مصاہرت کا ثبوت ہوگا یا نہیں ؟ آیا شریعت نے حرمت مصاہرت کی اس خاص صورت میں کچھ رخصت دی ہے، جب کہ ابتداءً خسر نے علاج معالجے کی ضرورت کی بناء پر اپنی بہو کو مس کیا ہو، مثلاً نبض جانچنے کے لیے اور شہوت اپنے آپ ابھر جائے ، جیسا کہ شریعت نے بغرض علاج و معالجہ ڈاکٹر کو ستر غلیظ دیکھنے کی رخصت دی ہے ، حالاں کہ عام حالات میں ستر غلیظ تو دور ستر کے دوسرے حصے کو دیکھنا بھی ممنوع اور سخت حرام ہے؟

نوٹ : بندے کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ ابھی تک پیش تو نہیں آیا لیکن ایسے واقعہ کے وقوع سے پہلے اس کا شرعی حکم جان لینا بہتر ہے۔

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص کسی عورت کو شہوت کے ساتھ بغیر کسی حائل کے  چھولے، تو ان دونوں کے درمیان حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے اور دونوں کے اصول اور فروع  ایک دوسرے پر حرام ہوجاتے ہیں، حتی کہ اگر باپ نے اپنی بیٹی کو بیوی سمجھ کر اسے شہوت کے ساتھ چھولیا، تو اس کی بیوی( یعنی اس لڑکی کی ماں) اس پرہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتی ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے والد (جو کہ ایک ماہر ڈاکٹر ہیں) نے اپنی بہو(سائل کی بیوی) کو علاج کی غرض سے چھوا اور اس چھونے سے اس کو شہوت ابھر آئی، تو سائل  کی بیوی اور اس کے والد کے درمیان حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجائے گی اور سائل پر اس کی بیوی ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی۔

باقی سسر کے لیے بہو کا علاج کرنے میں شرعاً کوئی ممانعت نہیں ہے، لیکن جہاں شہوت کا اندیشہ ہو، وہاں احتیاط کرنی چاہیے،اگر سائل کو نبض کے چیک پر وہم ہو رہا ہے تو کسی اور ڈاکٹر کے پاس لے جائے تاکہ شک کی بیماری میں مبتلا نہ ہو۔

مبسوط سرخسی میں ہے:

"  فنقول: كما ثبتت حرمة المصاهرة بالوطء تثبت بالمس والتقبيل عن شهوة عندنا سواء كان في الملك أو في غير الملك، ... ولكنا نستدل بآثار الصحابة - رضي الله عنهم -، فقد روي عن ابن عمر - رضي الله عنه - أنه قال: إذا جامع الرجل المرأة أو قبلها بشهوة أو لمسها بشهوة أو نظر إلى فرجها بشهوة حرمت على أبيه وابنه وحرمت عليه أمها وابنتها."

(كتاب النكاح، ج:4، ص:207، ط:دار المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506100925

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں