بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سسر کے انتقال کے بعد داماد کا بیوی کی سوتیلی والدہ سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

ایک شخص کی دوبیویاں تھیں، ایک کا نام فاطمہ اور دوسری کا عائشہ ، اس شخص کی  عائشہ سے ایک بیٹی کلثوم ہے، جس کی شادی زید سے ہوئی ہے، اب زید کے سسر (مذکورہ شخص)کا انتقال ہوگیا ہے، تو کیا زید اپنے سسر کی دوسری بیوی یعنی فاطمہ سے جو کہ اس کی بیوی کی سوتیلی والدہ ہے، سے نکاح کرسکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مرحوم(سسر) کی دوسری اہلیہ فاطمہ کا زید کی بیوی کلثوم سے حرمت کا کوئی سبب موجود نہ ہو تو اس صورت میں زید کا فاطمہ سے نکاح کرنا شرعاً جائز ہے۔

فتاوی شامی  میں ہے:

"(فجاز الجمع ‌بين ‌امرأة وبنت زوجها) أو امرأة ابنها أو أمة ثم سيدتها لأنه لو فرضت المرأة أو امرأة الابن أو السيدة ذكرا لم يحرم بخلاف عكسه

وفي الرد :(قوله: لم يحرم) أي التزوج في الصور الثلاث؛ لأن الذكر المفروض في الأولى يصير متزوجا بنت الزوج و هي بنت رجل أجنبي وفي الثانية يصير متزوجا امرأة أجنبية وفي الثالثة يصير واطئا لأمته۔"

(کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ج:3، ص:93، ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144307100660

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں