ایک شخص کی دوبیویاں تھیں، ایک کا نام فاطمہ اور دوسری کا عائشہ ، اس شخص کی عائشہ سے ایک بیٹی کلثوم ہے، جس کی شادی زید سے ہوئی ہے، اب زید کے سسر (مذکورہ شخص)کا انتقال ہوگیا ہے، تو کیا زید اپنے سسر کی دوسری بیوی یعنی فاطمہ سے جو کہ اس کی بیوی کی سوتیلی والدہ ہے، سے نکاح کرسکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مرحوم(سسر) کی دوسری اہلیہ فاطمہ کا زید کی بیوی کلثوم سے حرمت کا کوئی سبب موجود نہ ہو تو اس صورت میں زید کا فاطمہ سے نکاح کرنا شرعاً جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(فجاز الجمع بين امرأة وبنت زوجها) أو امرأة ابنها أو أمة ثم سيدتها لأنه لو فرضت المرأة أو امرأة الابن أو السيدة ذكرا لم يحرم بخلاف عكسه
وفي الرد :(قوله: لم يحرم) أي التزوج في الصور الثلاث؛ لأن الذكر المفروض في الأولى يصير متزوجا بنت الزوج و هي بنت رجل أجنبي وفي الثانية يصير متزوجا امرأة أجنبية وفي الثالثة يصير واطئا لأمته۔"
(کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ج:3، ص:93، ط:سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144307100660
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن