بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سسر کا بہو کو شہوت کے ساتھ چھونا


سوال

 سسر اگر بہو کو شہوت کی نگاہ سے چھو لے تو بہو کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور عورت کا اس گھر میں رکنا کھانا پینا سب حرام ہوتا ہے تفصیل سے بتا دیں۔

جواب

واضح رہے کہ شہوت کے ساتھ چھونے سے حرمت مصاہر ت کے ثبوت کے لیے چند شرائط درج ذیل ہیں :

  • چھونا بغیر کسی حائل کے ہو، یعنی درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ نہ ہو، یا  درمیان میں حائل کپڑا اس قدر باریک ہو   کہ اس سے جسم کی حرارت پہنچتی ہو۔ 
  •  چھوتے وقت جانبین میں یا کسی ایک میں شہوت  پیدا ہو، مرد کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ   اس کے آلہ تناسل میں انتشار پیدا ہوجائے، اور اگر آلہ تناسل پہلے سے منتشر ہو تو اس میں اضافہ ہوجائے، اور  بیمار  اور بوڑھے  مرد جن کو انتشار نہیں ہوتا اور عورتوں کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ  دل  میں  ہیجان  کی کیفیت پیدا ہو،اور دل کا ہیجان پہلے سے ہوتو اس میں اضافہ ہوجائے۔
  •  شہوت چھونے کے ساتھ ملی ہوئی ہو ،  اگر چھوتے وقت شہوت پیدا نہ ہو، پھر بعد میں شہوت پیدا ہوتو اس کا اعتبار نہیں ہے۔
  • شہوت ختم ہونے سے پہلے انزال نہ ہوگیا ہو، اگر انزال ہوگیا تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

ان تمام شرائط کی موجودگی میں چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے ،خواہ قصداً چھوا ہویابلاارادہ بھول کر یاغلطی سے یا کسی کے زبردستی کرنے پر چھوا ہو،ہر حال میں حرمت ثابت ہوجاتی ہے۔

لہذااگرکسی  شخص نےاپنی بہو  کواس طور پر چھواہے کہ اس میں حرمت مصاہرت کو ثابت کرنے والی تمام شرائط پائی جاتی ہیں تو اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت قائم ہوگئی، اور   بہو اپنے شوہر پر حرام ہوگئی۔اب اس کاا پنےشوہر کے ساتھ میاں بیوی کی حیثیت سے  اکھٹے رہنا جائز نہیں، اس کے بعد  شوہر پرزبانی متارکت یا طلاق دینا بھی  ضروری ہے،اس کے بعد عورت عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔عدت کے دوران شوہر کے گھر پردہ کے ساتھ علیحدہ رہنا، کھانا،پینا جائز ہے۔اور اگر مذکورہ شرائط نہ پائی جائیں یا شوہر بیوی کے دعوی کی تصدیق نہ کرے تو پھر حرمت مصاہرت ثابت نہ ہوگی۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"وبحرمة المصاهرة لا يرتفع النكاح حتى لا يحل لها التزوج بآخر إلا بعد المتاركة وانقضاء العدة."

(کتاب النکاح،ج3،ص37،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں