بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سسرال اور سسرال والوکے ساتھ اچھے سلوک کرنااوردیوراور بھابھی کے درمیان میل جول کی شرعی حیثیت


سوال

کوئی  لڑکی  اگر  اپنے سسر اور   سسرال والوں کو  پریشان کرتی ہے اور  دیور کو  وہ  بہت  بری  لگتی  ہے، تو  اس  کے  دیور کا کیا حق  بنتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی لڑکی کےلیے اپنے سسراور سسرال والوں کو بلاوجہ پریشان کرنا ،ان کےساتھ بدزبانی اور بدتمیزی کرنا بالکل مناسب نہیں ہے، بل کہ ان کو چاہیے کہ اپنے سسرکو  اپنے والد کی  طرح سمجھ  کر  ان کے ساتھ حسنِ سلوک اوراچھے اخلاق  کے  ساتھ پیش آئے اور اسے تنگ کرنے سے بالکل اجتناب کرے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً کوئی لڑکی بلاوجہ اپنے سسراور سسرال والوں کو پریشان کرتی ہے، تو ان کے لیے اس طرح کا رویہ اختیارکرنا شرعاً بالکل جائز نہیں ہے، تاہم دیور بھابھی کے حق میں نامحرم ہوتاہے، بھابھی کو چاہیے کہ شرعی حدودمیں رہتے ہوئے دیورکے ساتھ حسنِ سلوک کرے ،اسے پریشان نہ کرے۔

عمدة القاری شرح صحیح البخاری میں ہے:

"عن عقبة بن عامر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إياكم والدخول على النساء، فقال رجل من الأنصار: يا رسول الله! أفرأيت الحمو؟ قال: الحمو الموت۔۔۔وقال النووي: المراد من الحمو في الحديث أقارب الزوج غير آبائه وأبنائه لأنهم محارم للزوجة يجوز لهم الخلوة بها، ولا يوصفون بالموت. قال: وإنما المراد: الأخ وابن الأخ والعم وابن العم وابن الأخت ونحوهم ممن يحل لها تزوجيه لو لم تكن متزوجة، وجرت العادة بالتساهل فيه، فيخلو الأخ بامرأة أخيه فشبهه بالموت."

(باب لا يخلون رجل بامرأة إلا ذو محرم والدخول على المغيبة،ج:20،ص:213،ط:دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100719

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں