بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو القعدة 1446ھ 23 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

سروگیسی یعنی اجنبیہ کے ذریعے اولاد حاصل کرنے کا حکم


سوال

سرو گیسی (کسی اجنبیہ کے ذریعے بچہ حاصل کرنا)کروانا کیسا ہے؟ نیز اس سے ہونے والے بچے کا کیا حکم ہے؟

جواب

1۔شریعتِ مطہرہ میں اولاد حاصل کرنے کا فطری طریقہ نکاح ہے، جب کہ سروگیسی یعنی کسی اجنبیہ کے ذریعے بچہ حاصل کرنا ( اجرت پر کسی خاتون کے رحم کو استعمال کرنا)نکاح سے بالکل متضاد عمل ہے، اس عمل کی شریعت میں کوئی اجازت نہیں ہے، نیز یہ عمل بہت سے بے ہودہ اور حرام کاموں پر مشتمل ہے، جن کی وجہ سے یہ عمل ناجائز اور حرام ہے۔

2۔یہ بچہ جس عورت کے ذریعے حاصل کیا گیا ہو، اگر وہ عورت شادی شدہ ہو تو اس بچے کا نسب اسی عورت کے شوہر سے ثابت ہوگا، اور اگر وہ عورت شادی شدہ نہ ہو تو اس صورت میں اس بچہ کی اصل ماں وہی خاتون قرار دی جائے گی جس نے اس کو جنا ہوگا اور دیگر شرعی احکامات جیسے ثبوتِ نسب، میراث،  محرم ہونا وغیرہ سب کا تعلق اسی خاتون سے ہوگا۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن رويفع بن ثابت الأنصاري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين: «لا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يسقي ماء ‌زرع ‌غيره."

(مشكاة المصابيح، كتاب النكاح، باب الاستبراء، الفصل الثاني، ج:٢، ص:٩٩٨، ط:المكتب الإسلامي)

ترجمہ:”جو شخص اللہ پر اور روزِ آخرت پر یقین رکھتا ہے اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ اپنا پانی (مادہ منویہ) دوسرے کے کھیت (اجنبی خاتون) میں ڈالے۔“

حدیث شریف میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:لا دعوة في الإسلام ذهب أمر الجاهلية ‌الولد ‌للفراش وللعاهر الحجر."

(مشكاة المصابيح، كتاب النكاح، باب اللعان، الفصل الثالث، ج:٢، ص:٩٩١، ط:المكتب الإسلامي)

ترجمہ:”اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: اسلام میں دعویٰ نہیں ہے، جاہلیت کی بات ختم ہو گئی(یعنی اس زمانے میں جو بچہ زنا سے پیدا ہوتا اگر زانی اس کا دعویٰ کرتا تو وہ اس کے ساتھ لاحق کر دیا جاتا مگر اسلام میں اس طرح نہیں، بلکہ اسلام میں اصول یہ ہے کہ بچہ صاحب فراش کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔ (للفراش سے مراد عورت ہے جو کہ کسی کے نکاح میں ہو یا کسی کی ملک میں ہو اور اس کے ہاں زنا سے بچہ پیدا ہو تو اس کا نسب اس کے مالک یا خاوند سے ثابت ہوگا اور اگر وہ کسی کی ملک یا نکاح میں نہ ہو تو بچہ ماں کی طرف منسوب ہوگا، زانی سے کسی صورت نسب ثابت نہ ہوگا)۔“ (مظاہر حق)

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:

اجنبیہ کے ذریعہ سے بچہ کی پیدائش

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604101325

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں