سو رتِ فاتحہ پڑھتے وقت خیال کہیں اور تھا، پھر رکوع میں چلا گیا، رکعت ہو جائے گی؟
اگر آپ کے سوال کا مطلب یہ ہے کہ نمازی نماز کے دوران خیالات میں گم ہو گیا اور اُس کے اوپر سورۂ فاتحہ کے بعد ضمِ سورت واجب تھا (یعنی فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت کے علاوہ کسی بھی نماز کی کوئی سی بھی رکعت تھی) اور وہ سورت ملانا بھول گیا تو اس کی نماز درست ہو گی یا نہیں، تو اس سوال کا جواب یہ ہے کہ ایسی صورت میں چوں کہ نماز میں واجب سہواً چھوٹ گیا ہے اور بھولے سے واجب کے چھوٹنے کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے؛ اس لیے مذکورہ نمازی پر نماز کے آخر میں سجدۂ سہو کرنا واجب تھا، لیکن اگر اُس نے سجدہ سہو بھی نہیں کیا تو وقت کے اندر یہ نماز واجب الاعادہ تھی،مگر اب اعادہ واجب نہیں ہے۔
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 440):
"كل صلاة أديت مع كراهة التحريم تعاد أي وجوباً في الوقت، وأما بعده فندب". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109200084
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن