بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صورت مسئولہ میں فتویٰ نمبر 144309101399 میں جو حوالہ دیا گیا ہے، اور بیان کردہ مسئلہ میں کوئی تضاد نہیں ہے،


سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ حضرت سوال طالب علمانہ یہ تھا کہ فتوی نمبر144309101399 میں جو حوالہ دیا گیا ہے کیا اس میں اور بیان کردہ مسئلہ میں تضاد نہیں ہے ؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں فتویٰ نمبر 144309101399 میں جو حوالہ دیا گیا ہے، اور بیان کردہ مسئلہ میں کوئی تضاد نہیں ہے، کیونکہ بیان کردہ مسئلہ میں 6 سال سے زکوٰۃ ادا نہیں کی گئی تھی، اور جب ایک سال کی زکوٰۃ ادا کی گئی، اور اس کے بعد بقیہ رقم کا جب دوبارہ حساب لگایا گیا، تو تب بھی سائلہ صاحب نصاب تھی لہٰذا اس پر زکوٰۃ لازم ہوئی لیکن گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ ادا کرنے کے بعد اگر سونا اور مذکورہ چاندی کی مالیت ( اگر چاندی کے نصاب ساڑھے باون تولہ) سے کم رہ جائے تو ایسی صورت میں صاحب نصاب نہ رہنے کی وجہ سے سائلہ پر زکوٰۃ بھی لازم نہیں ہوتی۔

لہذا  مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں واضح ہو  ا کہ مسئلہ  اور حوالہ میں جو صورت ہے  دونوں کے درمیان کوئی تضاد نہیں ہے کیونکہ حوالہ میں دو سو درہم کی زکوۃ کا ذکر ہے،   جب پہلے سال کی زکوۃ ادا کردی تو اب نصاب باقی نہیں رہا بلکہ ۱۹۵ درہم باقی رہے ، اس لیے اس کے بعد کے سال کی زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144409100443

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں