بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جُمادى الأولى 1446ھ 14 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

سورۃ الضحی کے پڑھنے کے کیا کیا فضائل ہیں؟


سوال

سورۃ الضحی کے پڑھنے کے کیا کیا فضائل ہیں؟ ہمارے علاقے میں اگر کوئی چیز کسی سے گم ہو جائے تو ان  کے لیے لوگ اس سورۃ  کا ختم شریف کرتے ہیں؛ تاکہ وہ گم شدہ  چیز مل جائے ؟

جواب

سورۃ الضحی  کے فضائل میں سے یہ ہے کہ:   حضرت جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں  کہ حضور ﷺ کی انگلی پر پتھر مارا گیا تھا، جس سے خون نکلا اور جس پر آپ ﷺ نے فرمایا:

هل أنت إلا إصبع دميت … وفي سبيل الله ما لقيت

یعنی تو صرف ایک انگلی ہے اور اللہ کی راہ میں تجھے یہ زخم لگا ہے،پھر آپ ﷺ  کی طبیعت کچھ ناساز ہوجانے کی وجہ سے دو تین رات آپ ﷺ بیدار نہ ہوئے، جس پر ایک عورت نے ناشائستہ الفاظ نکالے اور یہ آیتیں نازل ہوئیں ۔کہا گیا ہی کہ یہ عورت ابو لہب کی بیوی ام جمیل تھی۔

حضرت عبد الله بن عباس  رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے جو خزانہ آپ ﷺ کی امت کو ملنے والے تھے وہ ایک ایک کر کے آپ ﷺ پر ظاہر  کئے گئے  آپ بہت خوش ہوئے اس پر یہ آیت اتری ، جنت میں ایک ہزار محل آپ کو  دیے گئے،  ہر  ہر محل میں  بیویاں اور  خادم ہیں۔

جہاں تک گمشدہ چیز ملنے کے  لیے سورۃ الضحی کے ختم کاسوال ہے تو  اس کے ختم کاتو کہیں تذکرہ نہیں ملا،البتہ بعض اکابر  کے  مجربات  میں  سے  ہے  کہ  سورۃ  والضحی  کو  سات  مرتبہ  پڑھنے  سے گم شدہ   چیز  مل جاتی  ہے ۔

  تفسير ابن كثير  میں ہے:

''حدثني الأسود بن قيس، أنه سمع جندبا يقول: رمي رسول الله صلى الله عليه وسلم بحجر في أصبعه فقال:هل أنت إلا إصبع دميت … وفي سبيل الله ما لقيت؟ … قال: فمكث ليلتين أو ثلاثًا لايقوم، فقالت له امرأة: ما أرى شيطانك إلا قد تركتك فنزلت: {والضحى و الليل إذا سجى ما ودعك ربك و ما قلى} قيل: إن هذه المرأة هي: أم جميل امرأة أبي لهب.''

(ج:8،ص:424،ط : دار طيبة)

و فیہ ایضاً:

"عبد الله بن عباس عن أبيه قال: عرض على رسول الله ما هو مفتوح على أمته من بعده كنزًا كنزًا، فسر بذلك، فأنزل الله: {ولسوف يعطيك ربك فترضى} فأعطاه في الجنة ألف ألف قصر، في كل قصر ما ينبغي له من الأزواج والخدم."

(ج:8،ص:426،ط:دار طيبة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101404

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں