بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سورہ ملک کے فضائل


سوال

 مستند احادیث کے حوالے سے سورہ ملک کے فضائل  بتائیں؟

جواب

سورہ ملک کے فضائل متعدد احادیث میں وارد ہوئے ہیں ، چند روایات ملاحظہ فرمائیے  :

1:"عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن ‌سورة ‌من ‌القرآن ثلاثون آية شفعت لرجل حتى غفر له، وهي سورة تبارك الذي بيده الملك".

 هذا حديث حسن".

(سنن الترمذي، أبوعيسى محمد بن عيسى الترمذي، باب ما جاء في فضل سورة الملك، ط: دار الغرب الإسلامي- بيروت،  ت: بشار، الطبعة الأولى، 1996م، 17/5، الرقم: 2891)

ترجمہ:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" قران میں تیس آیات پر مشتمل ایک ایسی سورت ہے  کہ وہ اپنے پڑھنے والے کی شفاعت کرتی رہتی ہے ، یہاں تک کہ اس کی بخشش کرادے، وہ سورت "تبارك الذي بيده الملك" ہے"۔

2:"عن أنس رضي الله عنه قال: قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم: سورة من القرآن ما هي إلا ثلاثون آية خاصمتْ عن صاحبها حتى أدخلته الجنة، وهي سورة تبارك".

(الروض الداني إلى المعجم الصغير للطبراني، ط: المكتب الإسلامي- بيروت، ت: محمد شكور محمود، الطبعة الأولى، 1405ه-1985م 296/1، الرقم: 490)

ترجمہ: 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:"قرآن میں ایک سورت ایسی ہے جس میں تیس آیتیں ہیں ، وہ اپنے پڑھنے والے کے لیے  جھگڑا کرتی رہے گی یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کروا کر رہے گی، اوروہ سورہ تبارکہے"۔

"قال الهيثمي: رواه الطبراني في الصغير والأوسط، ورجاله رجال الصحيح."

(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، علي بن أبي بكر الهيثمي، ط: دار الكتاب العربي- بيروت، 127/7)

3:"عن جابر بن عبد الله رضي الله عنه  قال: ‌كان ‌رسول ‌الله صلى الله عليه وسلم ‌لا ‌ينام ‌حتى يقرأ: الم تنزيل السجدة، وتبارك الذي بيده الملك".

(مسند أحمد، أحمد ابن حنبل، مسند جابر، ط: مؤسسة الرسالة، الطبعة الأولى، 1421ه-2001م، 26/23، الرقم: 14659)

ترجمہ:

"حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک نہ سوتے تھے، جب تک الم سجدہ اور اور تبارک الذي بيده الملك نہ پڑھ لیتے"۔

(صححه الحاكم على شرط مسلم، ووافقه الذهبي، المستدرك على الصحيحين للحاكم النيسابوري، ط: دار الكتب العلمية، الطبعة الأولى، 1411هـ-1990م، ج:2، ص: 446)

 " الدر المنثور " میں  ابن مردویہ کے حوالہ سے امام سیوطی نقل کرتے ہیں:

4:"عن ‌عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم ‌كان ‌يقرأ (ألم تنزيل) السجدة و (تبارك الذي بيده الملك)  ‌كل ‌ليلة لا يدعها في سفر ولا حضر".

(الدر المنثور في التفسير بالمأثور، عبد الرحمن بن أبي بكر السيوطي، ط: دار الفكر- بيروت، 233/8)

ترجمہ:

"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات سورہ الم تنزیل سجدہ  اور   سورہ ملک پڑھتے تھے ، اس کو نہ سفر میں چھورتے تھے نہ حضرمیںَ"۔

(وله شاهد صحيح  من حديث جابر كما مر)

5"عبد الرزاق، عن الثوري، عن عاصم بن أبي النجود، عن زربن حبيش، عن ابن مسعود قال: يؤتى الرجل في قبره، فتؤتى رجلاه، فتقولان: ليس لكم على ما قبلنا سبيل، كان يقرأ علينا سورة الملك ثم يؤتى جوفه، فيقول: ليس لكم علي سبيل، كان قد أوعى في سورة الملك ثم يؤتى رأسه، فيقول: ليس لكم على ما قبلي سبيل، كان يقرأ في سورة الملك.

قال عبد الله: وهي المانعة تمنع عذاب القبر، وهي في التوراة: هذه سورة الملك من قرأها في ليلة، فقد أكثر وأطيب".

(مصنف عبد الرزاق، عبد الرزاق بن همام الصنعاني، دار التأصيل، الطبعة الثانية، 1437ه-2013م، ج:4، ص: 114،115)

ترجمہ:

"حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ  جب آدمی کو قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کے پیروں  کی طرف سے (سوال وجواب کے لیے) فرشتے آتے ہیں ، تو اس کے پیر کہتے ہیں :تم میری  طرف سے اس تک نہیں پہنچ سکتے، یہ ان پیروں پر کھڑے ہو کر سورہ ملک پڑھتا تھا،  تو وہ اس کے پیٹ کی طرف سے آنے کی کوشش کریں گے،  تو اس کے پیٹ میں سے آواز آئے گی، تم اس طرف سے نہیں آسکتے، اس نے اپنے پیٹ میں اس کو یاد کیا تھا،تو وہ اس کے سر کی جانب سے آنے کی کوشش کریں گے،تو  اس کی زبان کہے گی، میرے ذریعے  یہ سورہ ملک کی تلاوت کرتا تھا، حضرت عبد اللہ فرماتے ہیں: یہ اللہ کے حکم سے قبر کے عذاب سےروکنے  والی ہے، یہ توریت میں سورہ ملک کے نام سے تھی، جس نے اسے رات میں پڑھا تو اس نے بہت زیادہ پڑھا اور بہت اچھا کام کیا "۔

یہ اگر چہ حضرت عبد اللہ ان  مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے ، لیکن  ان کا یہ قول محدثین کے اصولوں کے مطابق حدیث مرفوع کے حکم میں ہے۔

"قال الهيثمي: رواه الطبراني، وفيه عاصم بن بهدلة، وهو ثقة، وفيه ضعف، وبقية رجاله رجال الصحيح."

(مجمع الزوائد، 127/7)

6:"عن ابن عباس قال: ضرب بعض أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم خباءه على قبر وهو لا يحسب أنه قبر، فإذا فيه إنسان يقرأ سورة تبارك الذي بيده الملك حتى ختمها، فأتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني ضربت خبائي على قبر وأنا لا أحسب أنه قبر، فإذا فيه إنسان يقرأ سورة تبارك الملك حتى ختمها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هي المانعة، هي المنجية، تنجيه من عذاب القبر۔

هذا حديث غريب من هذا الوجه.

وفي الباب عن أبي هريرة رضي الله عنه.

(سنن الترمذي، 16،17/5، الرقم 2890)

ترجمہ:

"حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:  ایک  صحابہ رضی اللہ عنہ  نے ایک جگہ خیمہ لگایا، انہیں معلوم نہ تھا کہ وہاں ایک قبر ہے،اچانک  ان کو کسی انسان کی آواز سنائی دی کہ اس نے  سورہ تبارک الذی بیدہ الملک پڑھنا شروع کی، اور اسے ختم کیا، تو ان صحابی  نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے ایک قبر پر خیمہ لگایا ، مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہاں قبر ہے، اچانک کسی انسان کی آواز سنائی دیتی ہے کہ  وہ سورہ تبارک الذی بیدہ الملک پڑھنا شروع کرتا ہے ، اور اسے مکمل کرتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ روکنے والی ہے، بچانے والی ہے، قبر کے عذاب سے بچاتی ہے"۔

یہ روایت    مذکور شواہد کی وجہ سےفضائل  میں قابل بیان ہے ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں