بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سورۂ فاتحہ شروع کرنے کے بعد ثنا پڑھنے (یعنی رفض الفرض للسنة) کا حکم


سوال

اگر نماز میں یہ شبہ ہو کہ ثنا نہیں پڑھی اور آدھی  سورۂ فاتحہ پڑھ لی،  پھر ثنا پڑھ کر سورۂ  فاتحہ شروع سے پڑھے،  تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

واضح ہو کہ ثنا پڑھنا مسنون ہے جبکہ سورۂ فاتحہ باعتبارِ قراءت فرض ہے اور نماز میں فرض چھوڑ کر سنت عمل کی طرف لوٹنا ممنوع ہے، تاہم ایسا کر لیا تو نماز فاسد نہیں ہوتی۔

صورت مسئولہ میں پہلی رکعت میں اگر   آدھی یا اس سے کم سورۂ فاتحہ پڑھنے کے بعد ثنا پڑھی اور پھر سورۂ فاتحہ حسبِ معمول پڑھی تو سورۂ فاتحہ چھوڑ کر ثنا پڑھ کر ممنوع عمل کا ارتکاب کیا۔ اور اگر آدھی سے زیادہ سورۂ فاتحہ پڑھ لی ہو تو نماز کے آخر میں سجدۂ سہو  کرنا لازم ہے۔

جاننا چاہیے کہ سورۂ فاتحہ شروع کرلینے کے بعد ثنا، تعوذ اور تسمیہ کا محل ختم ہوجاتا ہے، لہذا اگر یہ رہ گئے ہوں تو انہیں نہیں پڑھا جاتا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله ذكره الحلبي) أي في شرح المنية بقوله والتعوذ إنما هو عند افتتاح الصلاة، فلو نسيه حتى قرأ الفاتحة لا يتعوذ بعد ذلك، كذا في الخلاصة، ويفهم منه أنه لو تذكر قبل إكمالها يتعوذ، وحينئذ ينبغي أن يستأنفها اهـ.

وهذا الفهم في غير محله لأن قول الخلاصة حتى قرأ الفاتحة معناه شرع في قراءتها، إذ بالشروع فات محل التعوذ، وإلا لزم رفض الفرض للسنة، ولزم أيضا ترك الواجب، فإن قراءة الفاتحة أو أكثرها مرة ثانية موجبة للسهو. على أنه في شرح المنية أيضا بعد ما مر بنحو ورقة ونصف قال: وذكر الفقيه أبو جعفر في النوادر إن كبر وتعوذ ونسي الثناء لا يعيد، كذا إن كبر وبدأ بالقراءة ونسي الثناء والتعوذ والتسمية لفوات محلها، ولا سهو عليه ذكره الزاهدي. اهـ. فقوله وبدأ بالقراءة إلخ مؤيدا لما قلنا فافهم."

(كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ج1، ص489، سعيد)

و فيه :

"(قوله لأن فيه رفض الفرض للواجب) يعني وهو مبطل للصلاة على قول، وموجب للإساءة على قول آخر. والحق الثاني."

(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ج2، ص9، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405101735

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں