بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سورۃ بقرہ پڑھوانے کے عوض اجرت کی لین دین کا حکم


سوال

ہمارے یہاں سورۂ بقرہ پڑھنے کا بہت رواج ہے، جب کسی کا انتقال ہو جاتا ہے تو لوگ سورۂ بقرہ چالیس دن گھرمیں پڑھاتے ہیں تو کیا اس کی اجرت لینا جائز ہے؟  جواب تفصیل سے دے کر راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  ایصالِ ثواب کے لیے سورۂ بقرہ یا قرآنِ  پاک کی کسی بھی سورت کی تلاوت کرنے کے بدلہ میں اجرت لینا جائز نہیں ہے۔(بركت كے لئے هو تو لينا جائز هے )

فتاوی شامی میں ہے:

" فمن جملة كلامه: قال تاج الشريعة في شرح الهداية: إن القرآن بالأجرة لايستحق الثواب لا للميت ولا للقارئ. وقال العيني في شرح الهداية: ويمنع القارئ للدنيا، والآخذ والمعطي آثمان. فالحاصل أن ما شاع في زماننا من قراءة الأجزاء بالأجرة لايجوز؛ لأن فيه الأمر بالقراءة وإعطاء الثواب للآمر والقراءة لأجل المال؛ فإذا لم يكن للقارئ ثواب لعدم النية الصحيحة فأين يصل الثواب إلى المستأجر! ولولا الأجرة ما قرأ أحد لأحد في هذا الزمان، بل جعلوا القرآن العظيم مكسباً ووسيلةً إلى جمع الدنيا - إنا لله وإنا إليه راجعون - اهـ".

(کتاب الاجارۃ، جلد:6، صفحہ: 56، طبع:سعید)

قرآن خوانی سے متعلق تفصیل دیکھنے کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں۔

قرآن خوانی کے عوض اجرت لینا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101086

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں