بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سپلائرز سے کم قیمت وصول کرنے کے لیے جھوٹ بولنا


سوال

سپلائرز سے کم قیمت وصول کرنے کے لیے جھوٹ بولنا،  میرا مطلب ہے اس کو بتانا کہ اس کی مصنوع اتنی اچھی نہیں ہے،  صرف کم قیمتیں حاصل کرنے کے  لیے یا دوسرا تاجر مجھے آپ سے اچھا نرخ دیتا ہے!

جواب

صورتِ مسئولہ میں  سپلائرز  کی چیز  کی جھوٹی برائی کرنا ، یا مارکیٹ سے ملنے والے ریٹ کے بارے میں جھوٹ بولنا جائز نہیں ہے،  اس موقع پر چیز سمجھ آئے تو لےلے، اچھی نہ لگے تو چھوڑ دے، یا اس سے ریٹ کم کرنے  کے لیے کہے،  لیکن جھوٹ  نہ بولے۔ 

جامع ترمذی میں ہے:

"عن رفاعة بن رافع  أنَّه خرَجَ معَ النَّبيِّ صلَّى اللهُ علَيه وسلَّم إلى المُصلَّى، فرَأَى النَّاسَ يَتبايعونَ، فقال: يا مَعشَرَ التُّجارِ فاسْتجابُوا لِرسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ ورَفَعُوا أعناقَهمْ وأبْصارَهُمْ إليه، فقال: إنَّ التُّجارَ يُبعثُونَ يَومَ القِيامةِ فُجَّارًا إلا مَنِ اتَّقَى اللهَ وبَرَّ وصَدَقَ."

ترجمہ: رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عید گاہ کی طرف نکلے، آپ ﷺ نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ خرید و فروخت میں مصروف ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے تاجرو! چناں چہ تاجروں نے رسول اللہ ﷺ کی بات کا جواب دیا اور اپنی گردنیں اٹھاکر اپنی نگاہیں رسول اللہ ﷺ کی طرف متوجہ کردیں، آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک قیامت کے دن تاجروں کو فاجروں کی صورت میں اٹھایا جائے گا مگر وہ شخص جو اللہ سے ڈرتا رہا اور (تجارت میں) سچ کو اختیار کیا۔

"و عن أبي سعيدٍ الخدري أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: التاجر الصدُوق الأمين مع النبيين والصديقين والشهداء. رواه الترمذي."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200546

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں