ایک عورت سے اس کا تین مہینے کا بچہ مرگیا ، کیا اس کی دیت ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں اگر بچہ سوتے ہوئے ماں کے نیچے دب کر مرگیا ہو ، تو یہ قتل جاری مجری خطا ہے، اس میں عاقلہ پر دیت اور والدہ پر کفارہ لازم ہے، دیت کی مقدارسو اونٹ یا دس ہزار درہم یا ایک ہزار دینار(موجودہ زمانے کے اعتبار سے 30 کلو 618 گرام چاندی) یا اس کے برابر قیمت ہے، دیت میں حاصل شدہ مال مقتول کے ورثہ میں شرعی اعتبار سے تقسیم ہو گا، جو وارث اپنا حصہ معاف کر دے گا، اس قدر معاف ہو جائے گا ،اوراگر سب نے معاف کر دیا تو سب معاف ہو جائے گا۔
کفارے میں مسلسل ساٹھ روزے رکھنا لازم ہو گا، کفارہ کے روزے میں اگرمرض کی وجہ سے تسلسل باقی نہ رہے، تو از سرنو رکھنے پڑیں گے، ہاں! عورت کے حیض کی وجہ سے تسلسل ختم نہیں ہو گا، یعنی اگرعورت 60 روزے کفارہ میں رکھ رہی ہے ،تو 60 روزے رکھنے کے دوران ماہ واری کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ،یعنی ماہ واری سے فراغت کے بعد 60 روزوں کو جاری رکھے گی،اور ماں بچے کی میراث سے محروم ہوگی ۔
رد المحتار میں ہے:
"(و) الرابع (ما جرى مجراه) مجرى الخطأ (كنائم انقلب على رجل فقتله) ؛ لأنه معذور كالمخطئ (وموجبه) أي موجب هذا النوع من الفعل وهو الخطأ وما جرى مجراه (الكفارة والدية على العاقلة) والإثم دون إثم القاتل إذ الكفارة تؤذن بالإثم لترك العزيمة.
(قوله والرابع ما جرى مجراه إلخ) فحكمه حكم الخطأ في الشرع، لكنه دون الخطأ حقيقة فإن النائم ليس من أهل القصد أصلا، وإنما وجبت الكفارة لترك التحرز عن نومه في موضع يتوهم أن يصير قاتلا، والكفارة في قتل الخطأ إنما تجب لترك التحرز أيضا، وحرمان الميراث لمباشرة القتل وتوهم أن يكون متناعسا لم يكن نائما قصدا منه إلى استعجال الإرث."
(كتاب الجنايات، ج:6 ص:531 ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100997
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن