بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سنی لڑکی کا شیعہ اثنا عشری لڑکے سے نکاح کا حکم


سوال

‎ ایک سید سُنی حنفی لڑکی کا رشتہ ایک شیعہ شخص سے طے کر دیا گیا ہے، لڑکی کا گھرانہ 4 بہنوں اور 2 بھائیوں پر مشتمل ایک تعلیم یافتہ گھرانہ  ہے  ،والدین کا انتقال ہو چکا ہے،مذکورہ لڑکی سب سے چھوٹی ہے باقی تمام بہن بھائی شادی شدہ ہیں، تمام بہن بھائی اس رشتہ کے خلاف ہیں ،لیکن سب سے بڑے بھائی نے مجبوری کی وجہ سے رشتہ طے کروانے کی رسم کروا دی ہے، معلوم یہ  کرنا ہے کہ: 1۔ کیا یہ رشتہ درست ہے؟ 2۔ کیا اس شادی میں گھر کے افراد شریک ہو سکتے ہیں؟ 3۔ کیا سُنّی افراد شادی کے گواہان کے طور پر مقرر ہو سکتے   ہیں؟ 4۔ کیا دیگر سُنّی افراد بطور مہمان شریک ہو سکتے ہیں؟ مندرجہ بالا تمام سُنی شریک افراد کے ایمان اور ان کے اپنے نکاح پر کوئی اثر پڑے گا؟ شریعت کی روشنی میں تحریری جوابات عنایت فرما کر مشکور فرمائیں۔

جواب

سیدہ سنی لڑکی کا نکاح شیعہ اثنا عشری لڑکے کے ساتھ جائز نہیں ،اس میں شریک ہونا،گواہ بننابھی جائز نہیں،باقی ایمان اور نکاح کے متعلق  سوال کا جواب شریک ہونے والوں کے بیان  اور ان کے موقف پر موقوف ہے،ان کا جو موقف وضاحت اور تفصیل کے ساتھ آئے گااس کے مطابق جواب لکھا جائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

' وبهذا ظهر أن الرافضي إن كان ممن يعتقد الألوهية في علي، أو أن جبريل غلط في الوحي، أو كان ينكر صحبة الصديق، أو يقذف السيدة الصديقة فهو كافر ؛ لمخالفته القواطع المعلومة من الدين بالضرورة، بخلاف ما إذا كان يفضل علياً أو يسب الصحابة ؛ فإنه مبتدع لا كافر، كما أوضحته في كتابي ' تنبيه الولاة والحكام علی أحكام شاتم خير الأنام أو أحد الصحابة الكرام عليه وعليهم الصلاة والسلام'.

(كتاب النكاح،فصل في المحرمات، ص:46، ج:3، ط:سعيد)

بدائع الصنائع ميں هے:

"ومنها ‌إسلام ‌الرجل إذا كانت المرأة مسلمة فلا يجوز إنكاح المؤمنة الكافر؛ لقوله تعالى: {ولا تنكحوا المشركين حتى يؤمنوا} [البقرة: 221] ولأن في إنكاح المؤمنة الكافر خوف وقوع المؤمنة في الكفر؛ لأن الزوج يدعوها إلى دينه، والنساء في العادات يتبعن الرجال فيما يؤثرون من الأفعال ويقلدونهم في الدين إليه وقعت الإشارة في آخر الآية بقوله عز وجل: {أولئك يدعون إلى النار} [البقرة: 221] لأنهم يدعون المؤمنات إلى الكفر، والدعاء إلى الكفر دعاء إلى النار؛ لأن الكفر يوجب النار، فكان نكاح الكافر المسلمة سببا داعيا إلى الحرام فكان حراما".

(كتاب النكاح،فصل اسلام الرجل اذا كانت المرأة مسلمة، ص:419، ج:3، ط: توقيفية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308102094

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں