بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سنی خاتون کا شوہر شیعہ ہوگیا تو نکاح کا کیا حکم ہوگا؟


سوال

ایک خاتون کے شوہر نے شیعہ مذہب اختیار کر دیا ہے تو اب اس کے نکاح کا کیا معاملہ ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شیعہ قرآنِ مجید میں تحریف، حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خدا ہونے، یا جبرئیلِ امین سے وحی پہنچانے میں غلطی کا عقیدہ رکھتاہو، یا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا انکار کرتاہو یا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگاتاہو، یا بارہ اماموں کی امامت من جانب اللہ مان کر ان کو معصوم مانتاہو یا اللہ تعالیٰ کے بارے میں ’’ بدا‘‘  کا عقیدہ رکھتاہو (یعنی -نعوذباللہ- کبھی اللہ تعالیٰ سے بھی فیصلے میں خطا ہوجاتی ہے) یا اس کو تسلیم کرتا ہو  یا اس کے علاوہ کوئی کفریہ عقیدہ رکھتا ہو تو ایسا شیعہ اسلام کے بنیادی عقائد کی مخالفت کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج ہوگا اور ایسے شیعہ کے ساتھ مسلمان خاتون کا نکاح جائز ہی نہیں، اور اگر  مذکورہ عقائد میں سے اس کا کوئی عقیدہ نہیں ہے، یا اس کے علاوہ کوئی اور کفریہ عقیدہ نہیں ہے اور مذکورہ عقائد سے بھی براءت کرے اور ایسے عقیدے رکھنے والوں سے بھی براء ت کرے  تو سنی لڑکی کا نکاح اس سے جائز ہوگا۔

اس تفصیل کی روشنی میں خاتون کے شوہر کے عقائد کا جائزہ لے لیا جائے، اگر وہ مذکورہ کفریہ عقائد کا حامل ہے تو نکاح ختم ہوچکا ہے، اب جب تک وہ بلا تقیہ سچے دل سے توبہ تائب نہیں ہوجاتا تو اس خاتون سے دوبارہ نکاح بھی نہیں کرسکتا، اور اگر وہ شخص مذکورہ یا ان جیسے کفریہ عقائد یا کا حامل نہیں، بلکہ تقیہ کیے بغیر ان سے براءت کا اظہار کرتا ہے تو نکاح برقرار ہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144109201886

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں