بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سنی کا اپنے آپ کو کسی مجبوری کی وجہ سے شیعہ کہنا


سوال

بعض لوگ پاکستان سے باہر ملک جانے کے لیے اپنے آپ کو شیعہ ظاہر کرتے ہیں، ان لوگوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس کی وجہ سے ان کے ایمان پر کوئی فرق آئے گا؟

جواب

اگر مذکورہ شخص اہلِ  تشیع کے کفریہ عقائد (مثلًا:تحریف قرآن،حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ  کی صحابیت کا انکار کرنا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانا،وغیرہ)کو مد نظر رکھتے ہوئے اور یہ سمجھتے ہوئے کہ  جو شیعہ  مذکورہ عقائد رکھتے ہیں وہ دائرۂ  اسلام سے خارج  ہیں،اس بنا  پر  اپنے آپ کو شیعہ ظاہر کرے توکفر پر رضامندی بھی کفر ہے؛ لہذا ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا، اُس  پر  تجدیدِ  اِیمان کے ساتھ تجدیدِ  نکاح بھی ضروری ہے۔ لیکن اگر وہ یہ سمجھتا ہے کہ اہلِ  تشیع کے تمام فرقے کافر نہیں، بعض اُن میں سے اہلِ  سنت و الجماعت  کے خلاف عقائد رکھتے ہیں، لیکن کفریہ عقائد نہیں رکھتے،تو ان عقائد کو   مدنظر رکھتے ہوئے  اپنے آپ کو شیعہ کہنے سے کافر تو نہیں ہوگا،تاہم ایسا کہنا شرعًا جائز نہیں ،بلکہ خطرہ ایمانی کا باعث  ہے،لہذا اس پر توبہ واستغفار لازم ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"رجل كفر بلسانه طائعا، وقلبه مطمئن بالإيمان يكون كافرا ‌ولا ‌يكون ‌عند ‌الله ‌مؤمنا كذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب السیر،ج4،ص237،ط؛سعید)

خیر الفتاوی میں ہے:

"زکوٰۃ کی کٹوتی سے بچنے کے لیےاپنے آپ کو شیعہ لکھنا

زید نے این،آئی،ٹی میں اپنی رقم جمع کرائی ہوئی ہے،سنا ہے کہ ان کا طریق کار صحیح ہے،علماء دیوبند نے اس کی اجازت دی ہے یہ محکمہ زکوٰۃ کاٹ کر حکومت کے خزانہ میں جمع کرادیتا ہے،زید چاہتا ہے کہاپنی زکوٰۃ اپنے رشتہ داروں میں دے،اگر زید خود کو شیعہ لکھ دے تو کٹوتی سے بچ جائے گا،تو کیا کٹوتی سے بچنے کے لیے اپنے آپ کو شیعہ کہنا درست ہے؟

الجواب:موجودہ دور کے شیعہ جو تحریف قرآن کا عقیدہ رکھتے ہیں،کافر ہیں۔اس لیے ان کو زکوٰۃ سے مستثنیٰ کیا گیا ہے کہ کافر پر زکوٰۃنہیں ہوتی،اس لیے زید اپنے آپ کو ہرگز شیعہ نہ لکھے،اگر لکھ چکا ہو تو توبہ واستغفار کرے ،ایمان ونکاح کی تجدید کرے۔"

(کتاب الزکوٰۃ،ج3،ص492،ط؛مکتبہ امدادیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101774

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں