بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سنت غیر مؤکدہ افضل ہے یا نفل؟


سوال

کیا سنت غیرمؤکدہ افضل ہے یا نفل پڑھنا؟

جواب

سنت غیر مؤکدہ اس سنت کو کہتے ہیں جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم   یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کیاہو اورکبھی بغیر کسی عذر کے ترک بھی کیا ہو،اس کا کرنے والا ثواب کا مستحق ہے اور چھوڑنے والا عذاب یا ملامت کا مستحق نہیں ہے،جبکہ نفل اس کام کو کہتے ہیں جس کا عمل فی الجملہ  شریعت میں ثابت ہو یا اس کی ترغیب شریعت میں موجود ہو۔

شرعی احکام میں مراتب کے اعتبار فرض کا درجہ سب سے مقدم ہے،اس کے بعد واجبات پھر سنن اور سنن میں پہلے مؤکدہ پھر غیر مؤکدہ اس کے بعد اخیر میں نوافل کا درجہ ہے۔ 

حکم کے لحاظ سے سنن زوائد ، سنن غیرمؤکدہ اور مستحب (جو کہ نفل کی قسم ہے)میں کوئی فرق نہیں کہ اس کا تارک گناہ گار نہیں اوران کافاعل مستحق ثواب ہے، البتہ تعریف  اور درجہ کے لحاظ سے یہ فرق ہے کہ سنن غیرمؤکدہ کو اکثر کیاہوتا ہے جبکہ مستحب کو کبھی کبھار کیاہوتا ہے یاصرف کرنے کی ترغیب دی ہوتی ہے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن وعابدین میں ہے:

"وأقول: قد مثلوا لسنة الزوائد أيضا «بتطويله - عليه الصلاة والسلام - القراءة والركوع والسجود» ، ولا شك في كون ذلك عبادة، وحينئذ فمعنى كون ‌سنة ‌الزوائد عادة أن النبي - صلى الله عليه وسلم - واظب عليها حتى صارت عادة له ولم يتركها إلا أحيانا؛ لأن السنة هي الطريقة المسلوكة في الدين، فهي في نفسها عبادة وسميت عادة لما ذكرنا. ولما لم تكن من مكملات الدين وشعائره سميت ‌سنة ‌الزوائد، بخلاف سنة الهدي، وهي السنن المؤكدة القريبة من الواجب التي يضلل تاركها؛ لأن تركها استخفاف بالدين، وبخلاف النفل فإنه كما قالوا ما شرع لنا زيادة على الفرض والواجب والسنة بنوعيها؛ ولذا جعلوا قسما رابعا، وجعلوا منه المندوب والمستحب، وهو ما ورد به دليل ندب يخصه، كما في التحرير؛ فالنفل ما ورد به دليل ندب عموما أو خصوصا ولم يواظب عليه النبي - صلى الله عليه وسلم -؛ ولذا كان دون ‌سنة ‌الزوائد، كما صرح به في التنقيح."

(کتاب الطہارۃ،ج1،ص103،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100261

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں