بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہرا عمامہ سنت سے ثابت ہے یا نہیں؟


سوال

ہرا  عمامہ  سنت  سے  ثابت  ہے  یا  نہیں؟

جواب

ہرے  رنگ  کا  عمامہ  یعنی  سبز  پگڑی  کا پہننا رسول اللہ ﷺ  سے کسی صحیح  روایت  سے ثابت نہیں۔ البتہ  حضرات  صحابہ  کرام  رضوان  اللہ  علیہم  اجمعین  نے  جو  مختلف  رنگ  کی  پگڑیاں پہنی ہیں، اُن میں ایک رنگ سبز کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

چنانچہ  مصنّف  ابن  ابی شیبہ کی روایت میں ہے:

"عن سليمان بن أبي عبد اللَّه قال: ‌أدركت ‌المهاجرين ‌الأولين ‌يعتمون ‌بعمائم ‌كرابيس: ‌سود ‌و بيض ‌و حمر ‌و خضر ‌و صفر".
"حضرت سلیمان بن ابی عبداللہ فرماتے ہیں: میں نے اوّلین مہاجرین صحابہ کرام کو پایا ہے، وہ لوگ کھردرے  کپڑے  کے  سیاہ، سفید، سرخ، سبز اور زرد عمامے پہنا کرتے تھے."

 (المصنف لابن ابي شيبة ،کتاب اللباس ،29 / 14 رقم الروایۃ :26607 ط:دار کنوز ریاض )

لہذا  اگر کوئی سبز پگڑی کو دوسرے رنگوں پر ترجیح اور فوقیت نہ دے، محض اس نیت سے باندھے کہ اللہ کے رسول کو سبز رنگ محبوب تھاتو سبز پگڑی کا باندھنا مباح اوردرست ہے۔ اور بعض لوگوں نے اسے اپنا خاص شعار  بنا لیا ہے  اور دوسرے رنگ کے عمامے کے مقابلہ میں سبز رنگ کے عمامہ کو ترجیح دیتے ہیں ایسی صورت میں سبز پگڑی کا استعمال بدعت اور ممنوع ہوگا؛ کیوں کہ کسی مباح و مندوب چیز کا التزام بدعت اور قابلِ  ترک ہوتا ہے ۔

مرقاة المفاتیح  میں ہے:

" قال الطيبي: وفيه أن من أصر على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال ، فكيف من أصر على بدعة أو منكر؟

(مرقاة المفاتیح  ،  کتاب الصلوٰۃ،  الفصل الاول،2/ 755 ط:دارالفکر)

دوسری جگہ ملاعلی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"و فيه إشارة إلى أن ‌كل ‌سنة ‌تكون ‌شعار ‌أهل ‌البدعة ‌تركها ‌أولى".

(مرقاة المفاتیح  ،کتاب الجنائز،المشي بالجنازة، والصلاة عليها،3/ 1211 ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403102061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں