بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سنت مؤکدہ میں بھی قیام ضروری ہے


سوال

 مجھے حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ سنت مؤکدہ بغیر شرعی عذر بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں۔

جواب

صورت   مسئولہ میں سنت مؤکدہ  بلاعذر بیٹھ کر  پڑھنے کی گنجائش نہیں ،  البتہ نوافل میں  بیٹھ کر بلاعذر  بھی جائز   ہے ۔

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين:

"(ويتنفل مع قدرته على القيام قاعدًا) لا مضطجعًا إلا بعذر (ابتداء و) كذا (بناء) بعد الشروع بلا كراهةفي الأصح كعكسه بحر. وفيه أجر غير النبي صلى الله عليه وسلم على النصف إلا بعذر.

(قوله: ويتنفل إلخ) أي في غير سنة الفجر في الأصح كما قدمه المصنف، بخلاف سنة التراويح لأنها دونها في التأكد، فتصح قاعدا وإن خالف المتوارث وعمل السلف كما في البحر، ودخل فيه النفل المنذور فإنه إذا لم ينص على القيام لايلزمه القيام في الصحيح، كما في المحيط. وقال فخر الإسلام: إنه الصحيح من الجواب، وقيل يلزمه واختاره في الفتح نهر (قوله: قاعدًا) أي على أي حالة كانت، وإنما الاختلاف في الأفضل كما يأتي."

(کتاب الصلوۃ ،2/ 36،سعيد)

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے :

"نوافل میں بیٹھ کر  نماز پڑھنے کی بلاعذر بھی  اجازت ہے اور فرائض اور واجبات میں بلاعذر اجازت نہیں اور سنن مؤکدہ کو بھی بلاعذر بیٹھ کر نہ پڑھے" ۔ 

(کتاب الصلوۃ ،160/2،دار الاشعات)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407100594

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں