بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سنت کی توہین کے مرتکب کے نکاح کا حکم


سوال

فتاوی عالمگیری میں لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی ادنی سنت کی توہین کرتا ہے تو اس کے اس عمل سے اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا اور تمام اعمال صالحہ ضائع ہوجائیں گے،غرض حج ،عمرہ، نماز وغیرہ سب کچھ ضائع ہوجائے گا اب اگر کوئی شخص اپنے عمر کے کسی حصے میں جب کہ اس کی داڑھی میں سفید بال آچکے ہوں اور دوسری شادی کے بعد اپنی داڑھی منڈوادے اور اس پر شرمندگی کے بجائے اس فعل کو اچھا جانے تو کیا درج بالا فتوی کی رو سے اس کا نکاح باطل ہوگا؟ کیا از سرنو نکاح کرنا پڑے گا؟ نیز اس کی صورت کیا ہوگی۔ نیز اس کا یہ اعتراض کہ سنت کی توہین پر نکاح ٹوٹ جاتا ہے تو پھر داڑھی کو منڈوانے والے اتنے سارے لوگوں کے بارے میں کیا حکم ہوگا، کا کیا جواب ہے؟ازراہ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں مفصل جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

جواب

سوال کا جواب سمجھنے کے لئے دو چیزوں کا سمجھنا ضروری ہے۔ ایک یہ کہ کسی سنت کے مطابق عمل کرنے میں کوتاہی کرنا جبکہ اس کوتاہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مبتلا ہے، ان سب مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایک سنت پر عمل کی کو شش کریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت اور تعلق کا تقاضا ہے کہ مسلمان کے ہر ہر قول و عمل میں سنت نبوی کی تصویر نظر آئے ، اگر کوئی مسلمان ایسا نہیں کررہا لیکن سنت کو سنت مانتا ہے تو ایسا مسلمان سخت گناہ گار ہے۔ دنیاو آخرت میں ملامت اور عار کا مستوجب ہو گا ۔تا ہم اسے کافر نہیں کہا جائے گا ۔ دوسری چیز یہ کہ ایک مسلمان کسی سنت پر عمل نہیں کرتا اور ساتھ ساتھ اس سنت کو معمولی سمجھ کر العیاذ باللہ اس کا مذاق اُڑاتا ہے یا سنت کو معیوب سمجھتے ہوئے ترک کردیتا ہے تو ایسا مسلمان سنت کو معمولی سمجھنے کی وجہ سے کافر ہو جائے گا، اس کا ایمان اور نکاح دونوں ختم ہو جائیں گے۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر سائل کا بیان درست ہو تو شادی کے لئے ڈاڑھی منڈوا دینے والا شخص جو اپنے اس گناہ پر شرمندہ اور نادم بھی نہ ہو تو فتاویٰ عالمگیری کا مذکورہ بالا فتویٰ اس پر بھی لاگو ہو گا۔ مذوکورہ شخص پر لازم ہوگا کہ وہ تو بہ واستغفار کرتے ہوئے اپنے ایمان اور نکاح دونوں کی تجدید کرے،اس کی صورت یہ ہوگی کہ دو باشرع گواہوں کے سامنے پہلے کلمہ شہادت پڑھے اور پھر میاں بیوی ان شرعی گواہوں کی موجودگی میں نکاح کا ایجاب وقبول کرلیں، واضح رہے کہ ڈاڑھی منڈوانے والے عام لوگ بھی گناہ کبیرہ کے مرتکب ہیں ایسے لوگوں کے ساتھ صالحہ عورتوں کا نکاح نہیں ہونا چاہیئے۔ البتہ غیرصالحہ خاتوں کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے مگر اس کا طریقہ کار یہ اختیار کیا جائے کہ ایسے لوگوں کو نکاح سے قبل کلمہٴ شہادت پڑھوایا جائے اور اس کے بعد نکاح پڑھوایا جائے کیونکہ ڈاڑھی منڈوانا اور ایک مشت سے کم کرنا گناہ کبیرہ ہے، حدیث شریف کی رو سے ایسے لوگوں کا ایمان ان لوگوں سے سائبان کی طرح الگ ہو جاتا ہے جب تک کہ وہ گناہ کبیرہ میں مبتلا رہیں، اور مشاہدہ ہے کہ بالعموم بعض دولہا میاں نکاح کے لئے آتے ہوئے دیگر بناوٹ سجاوٹ کے علاوہ شیو بھی بنا کر آتے ہیں لہٰذا ایسے لوگوں کو نکاح سے پہلے کلمہٴ شہادت دہرالینا ضروری ہے تاکہ ایک مسلمان عورت کے ساتھ اس کا نکاح درست ہو سکے، ڈاڑھی کے حکم کے لئے مولانا زکریاصاحب کی کتاب ڈاڑھی کا وجوب کا مطالعہ کریں۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200200

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں