بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سنت کا استہزا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ کیا مندرجہ ذیل کلمات کے استعمال سے بندہ اسلام سے نکل جاتا ہے؟۱۔ اپنے بھائی کے سر پر غصہ میں ٹوپی پھینکنے کے انداز میں رکھ دی۔۲۔ والدہ سورہ بقرۃ کاوظیفہ پڑھ رہی تھیں اس دوران گھر کا کام بھی کر رہی تھیں،بندہ نے اسی دوران کچھ پوچھا تو انہوں نے اشارہ سے جواب دیا جس پر بندہ کو بے اختیار ہنسی آ گئ ،مگر فورااحساس ہوااور ہنسی روک دی، ہو سکتا ہے ہنسی روکنے میں تھوڑی دیر لگی ہو۔۳۔ والد صاحب نے جمعے کے دن وضو خانے کے مصروف ہونے کی وجہ سے وضو کے لئے تسلہ لیا تو بندہ کو یہ عجیب لگا اور اس پر ہنسی آ گئ۔کیا یہ سنت رسول ﷺ کا استہزا تو نہیں ہے؟ کیا یہ کفر ہے؟میں ان سب کا تدارک کرنا چاہتا ہوں اس کا کیا طریقہ ہے؟کیا ان سب کو بلا کر تجدید ایمان کرنی ہوگی؟ یا اکیلے زبان سے تجدید کرنا کافی ہے؟

جواب

آپ کے سوال سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آپ کے دل میں سنت کی حقارت اور استہزا کی نیت نہیں تھی بلکہ صرف غصہ یا حیرت و تعجب کا اظہار ٹوپی پھینکنے یا ہنسنے کی صورت میں ہوا ہے،لہذا مذکورہ بالا افعال و حرکات کی وجہ سے آپ ایمان سے خارج تو نہیں ہوئے تاہم آئندہ احتیاط کرنی چاہئے اور توبہ و استغفار کا اہتمام کریں۔ فقط واللہ اعلم۔


فتوی نمبر : 143101200687

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں