اگر قضاء نمازیں بہت زیادہ ہوں تو سنّتِ مؤکدہ کی بجائے قضاء نمازیں پڑھ سکتے ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں قضا نمازوں کی وجہ سے وقتیہ نمازوں کی سننِ مؤکدہ کو ترک کرنا درست نہیں ، بلکہ دونوں کی ادائیگی لازمی ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"فقال في المضمرات: الاشتغال بقضاء الفوائت أولى وأهم من النوافل إلا سنن المفروضة."
(كتاب الصلاة، باب قضاء الفوائت، ج:2، ص:74، ط:سعید)
"حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح" میں ہے:
"والاشتغال بقضاء الفوائت أولى وأهم من النوافل إلا السنة المعروفة."
(كتاب الصلاة، باب قضاء الفوائت، ص:447، ط:دار الكتب العلمية بيروت)
" الفتاوى الهندية" میں ہے:
"كل صلاة فاتت عن الوقت بعد وجوبها فيه يلزمه قضاؤها سواء ترك عمدا أو سهوا."
(كتاب الصلاة، الباب الحادي عشر في قضاء الفوائت، ج:1، ص:121، ط:رشيدية)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"ولهذا كانت السنة المؤكدة قريبة من الواجب في لحوق الإثم كما في البحر، ويستوجب تاركها التضليل واللوم كما في التحرير: أي على سبيل الإصرار بلا عذر."
(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ج:2، ص:12، ط:رشيدية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144411102643
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن