سونا اس غرض سے سنار کے پاس رکھنا کہ تین سے چار فیصد منافع ملے گا، یہ منافع لینا جائز ہے؟
سنار کے پاس محض سونا رکھ کر اس سے تین سے چار فیصد منافع لینا سود ہے، اس لیے یہ منافع لینا شرعاناجائز اور حرام ہے، اگر سائل کا مقصد سونا دے کر شرکت کرنا ہو یا کچھ اور معلوم کرناہو تو اس کی مکمل وضاحت لکھ کر دوبارہ دار الافتاء سے رجوع کرے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
"يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوْا ٱتَّقُوْا ٱللَّهَ وَذَرُوْا مَا بَقِيَ مِنَ ٱلرِّبَوٰٓا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (٢٧٨) فَإِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَأْذَنُواْ بِحَرْبٍ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهٖ"
ترجمہ:"اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایا ہےاس کو چھوڑدو، اگر تم ایمان والے ہو پھر اگر تم اس پر عمل نہ کروگے تو اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کی رسول کی طرف سے(یعنی تم پر جہاد ہوگا)۔"
(بيان القرآن، ج:1، ص:200، ط:رحمانيہ)
مصنف ابن شیبہ میں ہے:
"حدثنا أبو بكر قال: حدثنا حفص، عن أشعث، عن الحكم، عن إبراهيم، قال: «كل قرض جر منفعة، فهو ربا»."
(کتاب البیوع، باب من کرہ کل قرض جر منفعة، ج:4، ص:327، ط:مکتبة الرشد، لبنان)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144406100470
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن