بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سُلوان نام رکھنا


سوال

  سلوان نام کا مطلب کیا ہے اور یہ نام رکھنا درست ہے کہ نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  لفظ  " سُلوان"    سین کے ضمہ کے ساتھ،     مختلف  معانی میں استعمال ہوتا ہے،(تسلّی آمیز چیز) ۔(صبر آجانا)۔       (فرحت بخش دوا)۔(قاموس الوحید،   797)

      (غم اور حزن کو دور کرنی والی چیز )۔کہتے :سقیتنی سلوانا،تم نے میرادل خوش کردیا (مجھے سلوان پلاکر)۔

بعض اہل تاریخ فرماتے ہیں کہ بیت المقدس کی بستیوں میں ایک چشمہ ہے جس کو"عین سُلوان "کہاجاتا ہے،اور اس کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بیت المقدس کے فقراء کےلئے وقف کیا تھا۔

لہذا لفظ"سُلوان"سین کے ضمہ کے ساتھ نام رکھنا درست ہے،البتہ بہتر یہ ہے کہ بچوں کانام انبیاءعلیہم السلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام پر رکھاجائے۔

معجم اللغۃ العربیۃ  المعاصرۃ میں ہے:

"‌سُلْوان [مفرد]:

 مصدر سلا/ سلا عن. ما يذهب الهمَّ والحزنَ "ألهمه الله الصّبرَ والسُّلوانَ" ° سقيتني سُلوانًا: طيّبت نفسي،....‌سلوان، ما يُسلِّي ويذهب الحزنَ والهمّ "ابنته الصَّغيرة هي سَلواه- القراءة والمطالعة سَلْوى"

(1102/2،ط،عالم الکتب)

المعالم الاثیرۃ فی السنۃ و السیرۃ میں ہے:

"‌سلوان:بضم أوله: من قرى القدس الشريف، وبها عين يقال لها «عين ‌سلوان» ، وقفها عثمان رضي الله عنه على ضعفاء بيت المقدس، ويزعمون أن ماء زمزم يزور ماء ‌سلوان كل ليلة عرفة. والله أعلم"

(143،ط،بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102086

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں