بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ثلث سے زائد مال میں کی گئی وصیت ثلث میں نافذ ہو گی یا باطل ہو گی؟


سوال

ایک شخص نے غیر وارث کے لیے ثلثِ مال (ایک تہائی ترکے) سے زیادہ وصیت کی تو آیا اس شخص کے مرنے کے بعد یہ وصیت ثلثِ مال کے اندر جاری کی جائے گی یا یہ وصیت باطل ہو جائے گی؟

جواب

واضح رہے کہ ہر شخص کو یہ حق ہے کہ وہ مرنے سے پہلے غیر وارث کے لیے ثُلثِ مال (ایک تہائی ترکے) میں وصیت کرے، ثلث سے زائد مال میں وصیت کرنے کا حق نہیں ہے، لیکن اگر کوئی شخص ایک تہائی سے زائد مال کی وصیت کر دیتا ہے تو یہ وصیت ورثاء کی اجازت پر  موقوف ہوتی ہے، اگر سب ورثاء عاقل بالغ ہوں اور اپنی خوشی سے اس کو نافذ کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں، اور سب ورثاء عاقل بالغ نہ ہوں یا سب عاقل بالغ ہوں لیکن بعض راضی ہوں اور بعض راضی نہ ہوں تو جو عاقل بالغ وصیت نافذ کرنا چاہیں، ان کے حصے سے یہ وصیت نافذ کی جائے گی، نابالغ ورثاء یا غیر رضامند ورثاء کو ان کا حصہ پورا دیا جائے گا، لیکن اگر تمام ورثاء اس پر راضی نہ ہوں تو ایک تہائی مال میں وصیت کو نافذ کرنا ورثاء پر واجب ہو گا، وصیت بالکلیہ  باطل نہ ہو گی۔

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6/ 182):

"ثم تصح الوصية للأجنبي بالثلث من غير إجازة الوارث، و لاتجوز بما زاد على الثلث".

الموسوعة الفقهية الكويتية (30/ 254):

"الوصية للأجنبي بما زاد عن الثلث . 

23 - اختلف الفقهاء في الوصية بالزائد على الثلث للأجنبي على قولين :

القول الأول : إن الوصية للأجنبي في القدر الزائد على الثلث تصح وتنعقد ، ولكنها تكون موقوفة على إجازة الورثة ، فإن لم يكن له ورثة نفذت دون حاجة إلى إجازة أحد ، وهذا هو مذهب الحنفية".

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7/ 385):

"وأما بيان حكم الوصية فالوصية في الأصل نوعان: وصية بالمال، ووصية بفعل متعلق بالمال لا يتحقق بدون المال، أما الوصية بالمال فحكمها ثبوت الملك في المال الموصى به للموصى له."

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144203200019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں