بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سالگرہ کے موقع پر گھر میں اچھا کھانا بنانے کا حکم


سوال

شادی کی سالگرہ کے موقع پر گھر میں کچھ اچھا کھانا بنانا کیسا ہے؟

جواب

شادی بیاہ یاعمررفتہ کی سال گرہ منانا شرعاً اس کی کوئی حیثیت نہیں  ہے۔ ان چیزوں کا اہتمام والتزام غیرمسلموں کی تہذیب کی نقالی ہے، اور عموماً اس میں  خرافات کا ارتکاب  بھی کیا جاتاہے، اس لیے اس سے احتراز  اور ایسی رسموں کی حوصلہ شکنی چاہیے۔

البتہ اگر غیر مسلموں کی مشابہت کی نیت کئے  بغیر  اور دیگر غیر شرعی امور سے اجتناب کرتے ہوئے شادی کا ایک سال بخیر و عافیت  مکمل ہوجانے پر اللہ تعالیٰ کے شکر اور باہم محبت  کے اضافے  کے لیے تحفہ کا تبادلہ کیا جائے یا کچھ اچھا کھا لیا جائے (کہ آپس کی رنجشیں ختم ہو کر محبت بڑھ جائے اور اس موقع پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا جائے) تو یہ  فی نفسہِ جائز ہے۔اسی طرح اگر کسی جگہ مکمل پردہ کی رعایت ہو  اور دیگر خرافات سے بھی مکمل اجتناب ہو تو کسی  جگہ گھر والوں کے ساتھ کھانا کھانا بھی جائز ہے۔ (مستفاد از فتاویٰ رشیدیہ)

لیکن ایسے جذبات شاذ ونادر ہی کسی کے ہوتے ہیں، عموماً رسم کی پیروی میں ہی ان دنوں کو منانے کا اہتمام ہوتاہے؛ لہٰذا نعمتِ خداوندی کے شکر اور باہم محبت کے اضافے کے لیے تحائف کا تبادلہ  (یا گھر میں اچھا کھانا)سال گرہ کی قیدکے بغیر کرلینا چاہیے، جو ثواب کا باعث بھی ہے۔

(مستفاد از کفایت المفتی، سال گرہ کی رسم ،9/84،ط:دارالاشاعت۔اسلام اورہماری زندگی،7/308،ط:ادارۂ اسلامیات) 

بخاری شریف میں ہے:

"حدثنا ‌يعقوب: حدثنا ‌إبراهيم بن سعد، عن ‌أبيه، عن ‌القاسم بن محمد، عن ‌عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌من ‌أحدث في أمرنا هذا ما ليس فيه فهو رد» رواه عبد الله بن جعفر المخرمي، وعبد الواحد بن أبي عون، عن سعد بن إبراهيم".

(كتاب الصلح،باب إذا اصطلحوا على صلح جور فالصلح مردود، ج: 3، ص: 184، ط: السلطانية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101447

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں