بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صلہ رحمی کا حکم


سوال

اگر کوئی بھی رشتے دار آپ سے دور ہو جائے کسی بھی اختلاف کی وجہ سے کیا ہم ان کی صلاح کے لیے دعا کرسکتے ہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کے لیے دعا بھی کرنی چاہیے، اور اگر دوری کی کوئی معقول وجہ ہوتو اس کی بھی اصلاح کرنی چاہیے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ثلاث من كن فيه حاسبه الله حسابا يسيرا وأدخله الجنة برحمته» قالوا: لمن يا رسول الله؟ قال: «تعطي من حرمك، وتعفو عمن ظلمك، وتصل من قطعك» قال: فإذا فعلت ذلك، فما لي يا رسول الله؟ قال: «أن تحاسب حسابا يسيرا ويدخلك الله الجنة برحمته» هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه".

(المستدرک علی الصحیحین للحاکم، ج:۱، صفحہ: ۵۶۳، رقم الحدیث: ۳۹۱۲، ط: دار الكتب العلمية - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101778

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں