اگر کوئی بھی رشتے دار آپ سے دور ہو جائے کسی بھی اختلاف کی وجہ سے کیا ہم ان کی صلاح کے لیے دعا کرسکتے ہیں ؟
صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کے لیے دعا بھی کرنی چاہیے، اور اگر دوری کی کوئی معقول وجہ ہوتو اس کی بھی اصلاح کرنی چاہیے۔
حدیث شریف میں ہے:
"عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ثلاث من كن فيه حاسبه الله حسابا يسيرا وأدخله الجنة برحمته» قالوا: لمن يا رسول الله؟ قال: «تعطي من حرمك، وتعفو عمن ظلمك، وتصل من قطعك» قال: فإذا فعلت ذلك، فما لي يا رسول الله؟ قال: «أن تحاسب حسابا يسيرا ويدخلك الله الجنة برحمته» هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه".
(المستدرک علی الصحیحین للحاکم، ج:۱، صفحہ: ۵۶۳، رقم الحدیث: ۳۹۱۲، ط: دار الكتب العلمية - بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101778
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن