بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شکر ادا کرنے کا طریقہ


سوال

اللہ کی نعمتوں کا شکر کیسے ادا کریں؟ مطلب شکر ادا کرنے کا کوئی خاص طریقہ ہے یا کہ صرف زبان پر الحمدللہ کہنا کافی ہے؟

جواب

ہر مسلمان کو اللہ تعالیٰ کا خوب شکر ادا کرنا چاہیے، شکر ادا کرنا اللہ تعالیٰ کو پسند بھی ہے اور اس کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ شکر کی ادائیگی کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں، زبان سے ’’الحمد للہ‘‘  کہنا بھی اس کی ایک صورت ہے، صرف یہ کہنا کہ ’’اے اللہ آپ کا شکر ہے‘‘ یا سوال میں مذکورہ کلمات کہنا بھی شکر میں داخل ہے، دو رکعت نفل پڑھ کر بھی اللہ تعالی کا شکر اد ا کیا جا سکتا ہے، بلکہ تمام عبادات کی ادائیگی در حقیقت اللہ تعالی ٰ کے شکر کی ادائیگی میں داخل ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عبادات میں بہت زیادہ مشقت اٹھایا کرتے تھے تو کسی نے کہا کہ آپ کے سارے اگلے پچھلے گناہ (بالفرض اگر ہوتے تو) معاف کردیے گئے ہیں، پھر آپ کیوں اتنی محنت کرتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا میں اپنے رب کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟"  گویا ساری عبادات ہی اللہ تعالی کا شکرانہ ہیں؛  اس  لیے ہر عبادت اور شریعت کے ہر حکم کی تعمیل میں ادائے شکر کی  نیت کی جا سکتی ہے، اسی طرح مختلف مواقع کی مناسبت سے جو دعائیں سنت سے ثابت ہیں وہ سب ہی ادائے شکر کے لیے ہی ہیں، ان کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔نیز  اگر  سب دعائیں نہ پڑھ سکیں تو ذیل میں ذکر کردہ  دعا ؤں کا اہتمام کرنا چاہیے ۔

صبح کی نعمتوں کا شکر بجا لانے کے لیے یہ دعا پڑھیں:

{اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ}.

ترجمہ: اے اللہ! صبح کو جو نعمتیں میرے پاس ہیں، وہ تیری ہی دی ہوئی ہیں، تو اکیلا ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے، تو ہی ہر طرح کی تعریف کا مستحق ہے، اور میں تیرا ہی شکر گزار ہوں۔

شام کی نعمتوں کا شکر بجا لانے کے لیے یہ دعا پڑھیں:

{اللَّهُمَّ مَا أَمسٰی بِي مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ}.

ترجمہ: اے اللہ! شام کو جو نعمتیں میرے پاس ہیں، وہ تیری ہی دی ہوئی ہیں، تو اکیلا ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے، تو ہی ہر طرح کی تعریف کا مستحق ہے، اور میں تیرا ہی شکر گزار ہوں۔

سنن ابن ماجه ميں ہے:

"عن زياد بن علاقة سمع المغيرة يقول: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى تورمت قدماه، فقيل: يا رسول الله، قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تأخر! قال: "أفلا أكون عبداً شكوراً."

(ابواب إقامۃ الصلوات والسنۃ فیها، باب ما جاء في طول القيام في الصلاة2 /421 ط: دار الرسالة العالمية)

سنن ابی داؤد میں ہے :

"حدثنا أحمد بن صالح، حدثنا يحيى بن حسان وإسماعيل، قالا: حدثنا سليمان بن بلال، عن ربيعة بن أبي عبد الرحمن، عن عبد الله بن عنبسة،عن عبد الله بن غنام البياضي، أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم - قال: "من قال حين يصبح: اللهم ما أصبح بي من نعمة فمنك وحدك لا شريك لك، فلك الحمد ولك الشكر، فقد أدى شكر يومه، ومن قال مثل ذلك حين يمسي فقد أدى شكر ليلته".

(أبواب النوم ، باب ما یقول اذا اصبح 7 /408 ط: دار الرسالة العالميه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100410

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں