بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری زمیں پر سرکاری کی اجازت سے جنازہ گاہ بنانا جائز ہے


سوال

ہمارے یہاں ایک قبرستان ہے جو باؤنڈری کیا ہوا ہے، باؤنڈری کے اندر زمین کا کچھ حصہ ہے جو کہ دفنانے کی جگہ سے ہٹ کر کنارے میں ہے اور یہ زمین غیر مجرواہ زمین ہے ، وقف کی نہیں ہے، سرکاری زمین ہے، باؤنڈری کرانے کے وقت اس زمین کو قبرستان کے اندر لے لیا گیا تھا۔ اب ہم لوگ اس زمین پر جنازہ گاہ بنانا چاہتے ہیں، چونکہ جنازہ کی نماز باؤنڈری کے باہر سڑک پرادا کی جاتی ہے، مستقل جگہ نہیں ہے،کیا اسی زمین پر جنازہ گاہ بنانا درست ہوگا؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں قبرستان کی باؤنڈری کے اندر جو غیر موقوفہ سرکاری زمین ہےسرکار کی اجازت سے وہاں جنازہ گاہ بنانادرست ہے، البتہ انتظامیہ کے اجازت کے بغیر بنانا درست نہ ہو گا۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي حميد الساعدي رضي الله عنه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : لا يحل لامرئ أن يأخذ مال أخيه بغير حقه و ذالك لما حرم الله مال المسلم على المسلم".

(مسند احمد ابب حنبل ،ج: 39، صفحہ: 18، رقم الحديث: 23605 ،ط: مؤسسة الرسالة)

وفیہ ایضاً:

"أخبرنا أبو بكر أحمد بن محمد بن أحمد بن الحارث الأصبهاني أنا أبو محمد بن حيان أبو الشيخ ثنا حسن بن هارون بن سليمان ثنا عبد الأعلى بن حماد ثنا حماد بن سلمة عن علي بن زيد عن أبي حرة الرقاشي عن عمه : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال :لا يحل مال امرىء مسلم إلا بطيب نفس منه".

(شعب الإيمان للبيهقی، ج: 4، صفحہ: 387، رقم الحدیث: 5492، ط: دارالكتب العلمية - بيروت)

مجلۃالاحکام العدلیۃ میں ہے:

"(المادة ٩٦) : لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه.(المادة ٩٧): لايجوز لأحد أن يأخذ مال أحد بلا سبب شرعي".

(المقالة الثانية فی بیان القواعد الکلیة الفقهية، ص:27، ط: نور محمد کتب خانہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں