بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری غیر آمدرفت والی سڑک پردرخت، گھاس اور سبزی لگانے کا حکم


سوال

میرےگھر اور دکان کے سامنے دو سرکاری روڈ ہےایک پر آمدرفت ہے دوسرے پر نہیں بغیر آمدرفت والے پر اگر میں گھاس، درخت، سبزی لگاؤں تو ان چیزوں کا استعمال میرے لیے کیسا ہے؟

جواب

صورت میں اگر سرکار کی اجازت سے مذکورہ جگہ  (روڈ جس پر آمدرفت نہیں ہے) پر درخت،گھاس یاسبزی اگائی جائے تو جائز اور درست ہوگا،  مذکورہ چیزیں  لگانے والے شخص کی ملکیت شمار ہوگی اور ان کا استعمال اس کے لیے جائز ہوگا۔البتہ سرکار کی اجازت کے بغیر درخت، گھاس  یاسبزیاگانا شرعا درست نہیں ہے ۔

آمدورفت والی جگہ کواپنے قبضہ میں لینا، لوگوں کو چلنے اور گزرنے نہ دینا حدیث شریف میں اس کی ممانعت اور اس پر وعید وارد ہوئی ہیں۔

حدیث شریف میں ہے:

 "حدثنا عبدان بن أحمد، ثنا محمد بن عقبة السدوسي، ثنا محمد بن حمران، حدثنا عطية الرعاء، عن الحكم بن الحارث السلمي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أخذ من طريق المسلمين شبرا جاء به يحمله من سبع أرضين."

(المعجم الكبير،ج: 3، صفحہ: 215، رقم الحدیث: 3172، ط: مكتبة ابن تيمية - القاهرة

وفیہ ایضاً:

"عن يحيى بن سعيد , عن أنس بن مالك , أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا يحل مال امرئ مسلم إلا بطيب نفسه."

(سنن الدارقطني، ج: 3، صفحہ: 424، رقم الحدیث: 2885، ط:  مؤسسة الرسالة، بيروت - لبنان)

وفیہ ایضاً:

"عن أبي حميد الساعدي رضي الله عنه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : لا يحل لامرئ أن يأخذ مال أخيه بغير حقه و ذالك لما حرم الله مال المسلم على المسلم."

(كتاب المساقاة، باب تحريم الظلم و غصب الأرض و غيرها،ج؛3، ص:1230،رقم الحديث: 1610،ط: دار إحياء التراث العربي)

امدادالفتاویٰ میں اسی نوعیت کے ایک سوال کے جواب میں ہے :

"سوال (۱۶۳۱) : قدیم ۳/ ۳۵- ایک سڑک سرکار کی جانب سے نکالی گئی، اور اس کا معاوضہ زمینداروں کو نہیں دیا گیا، اور زمینداروں کو معاوضہ نہ دینے کی یہ وجہ بیان کی گئی کہ سڑک پبلک یعنی عوام کی ہے، قاعدہ کی رو سے معاوضہ نہیں مِل سکتا اور سڑک کے کنارے کنارے درخت لگانے کی اجازت عام لوگوں کو بایں شرط دی جاتی ہے کہ درخت لگانے والا پھل کا مالک رہے اوردرخت خشک ہوجانے کے بعد لکڑی کاٹ کر لے جاسکتا ہے اور درخت شاداب اور کھڑا سرکار کا ہے،آیا درخت لگانے والا اس کے پھل کو بطور ملکیت خود فروخت کر سکتا ہے شرعاً جائز ہے یا نہیں ، بینوا توجروا؟

الجواب: استیلاء سرکار سے ا س سڑک کی زمین اصلی مالک کی ملک سے خارج ہو گئی، جب باجازت سرکار کسی نے اس میں درخت لگایا، اس کا پھل بھی مملوک اس ہی لگانے والے شخص کا ہے، اس لیے اس پھل کا فروخت کرنا جائز ہے، جب کہ پھل نمودار ہوگیا ہو، اور کام میں لانے کے قابل ہوگیا ہو"۔(ج: 3، صفحہ:35، ط: مکتبہ دارالعلوم کراچی)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101449

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں