بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوہا الباری نام رکھنے کا حکم


سوال

 میری بیٹی کا نام 'سوہاُ الباری' (suha-ul-bari) ہے اور وہ 4 سال کی ہے۔  یہ نام گھر کے بڑوں کی مشاورت سے رکھا گیا تھا،  لیکن میں اب تک مطمئن نہیں ہوں اور مسلسل خیال آتا ہے کہ نام درست نہیں۔  گزارش ہے کہ اس نام کا مطلب بتا دیں۔  نیز یہ نام رکھنا درست ہے یا نہیں؟  اس بارے میں بھی آگاہ کر دیں !

جواب

سوہا کا ایک  معنی ہے جلا ہوا ، خاکستر کنایۃًـــــــــ" ویران" کے معنی میں ہے، دوسرا معنی ہے "باریک قسم کا ریشمی یا سوتی سرخ رنگ کا کپڑا کنایۃً  اچھا ، خوب ، موزوں وغیرہ" کے معنی میں ہے۔(اردو لغت جلد ۱۲ ص:۲۱۶ ، ۲۱۷ ط:اردو لغت بورڈ ترقی اردو بورڈ کراچی)

"باری "کا معنی "پیدا کرنے والا"  یہ اللہ تعالی کا نام ہے ۔صورت مسئولہ میں "سوہا" کےمذکورہ بالا دو معانی میں سے ایک" معنی جلا ہو ا، خاکستر"جو کنایۃً "ویران" ،  درست نہیں ہے،  اگرچہ دوسرا معنی درست ہے؛  اس لیے "سوہا" نام نہ رکھا جائے،  تبدیل کروادیں اسے ۔"الباری" کا معنی "پیدا کرنے والا "اور یہ اللہ تعالی کی صفت خاصہ ہے؛  لہذا  اس نام میں "الباری" کا اضافہ قطعًا جائز نہیں ہے۔

بہتر یہ ہے کہ   صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں کوئی نام رکھا جائے نیز جامعہ کی ویب سائٹ پر ناموں کی فہرست حروف تہجی کے اعتبار سے موجود ہے وہاں سے دیکھ کر بھی نام رکھ سکتے ہیں۔

تفسیر بغوی میں ہے:

"البارئ، المنشئ للأعيان من العدم إلى الوجود."

(الحشر: 24 جلد 5 ص: 67 ط: داراحیاءالتراث العربي)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144502100496

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں