بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوگر کے مریض کے لیے روزے چھوڑنے کا حکم


سوال

شوگر کی ایسی بیماری ہے کہ انسان مکمل شفایاب نہیں ہوتا کہ بعدمیں روزے رکھے اوربھوک برداشت نہں ہوتی اوربہت تکلیف ہوتی ہے تو اس صورت میں روزوں کاکیاحکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی کے ذمہ قضا روزے باقی ہوں اور اس کا انتقال ہو جائے اور روزوں کا فدیہ ادا کرنے کی وصیت کرے یا وہ اس قدر بیمار ہو جائے کہ سال کے ٹھنڈے ایام میں بھی روزہ نہ رکھ سکتا ہو  اور  اس کے صحت یاب ہونے کی امید بھی نہ رہے یا حد درجہ عمر رسیدہ شخص کی طرف سے اس کے قضا روزوں کا فدیہ ادا کیا جائے گا۔  لیکن اگر وہ شخص حیات ہے اور بیمار تو ہے، لیکن اس قدر بیمار ہے کہ وہ ایک ایک دو دو کرکے وقفہ وقفہ سے روزےرکھ سکتا ہے یا فی الحال بیمار ہے، لیکن آئندہ صحت یابی کی امید ہے تو  اس کے ذمے روزہ کی قضا ہی ضروری ہوگی، فدیہ ادا کرنے سے فرض ذمے سے ساقط نہیں ہوگا۔

لہٰذا اگر شوگر کا مریض اس قدر تکلیف میں مبتلا ہو کہ روزہ رکھنے کی طاقت بالکل ختم ہوچکی ہو اور آئندہ مستقبل میں بھی بظاہر  روزے پر قدرت حاصل ہونے کی کوئی امید نہ ہو تو  اس کے ذمے ہر روزے کے بدلے صدقہ فطر  کی مقدار (پونے دوکلو گندم یا اس کی قیمت) فقراء و مساکین پرصدقہ کرنا واجب ہے، لیکن اگر یہ شخص فدیہ دینے کے بعد دوبارہ صحت یاب ہونے کی وجہ سے روزہ رکھنے پر قادر ہوگیا تو اس کا ادا کردہ فدیہ کالعدم ہوجائے گا اور اس پر روزوں کی قضا رکھنا لازم ہوگا۔

  اس سال (2020ء - 1441ھ) کراچی اور اس کے مضافات میں گندم کے حساب سے ایک فدیہ/ صدقہ فطر کی مقدار 100 روپے ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200179

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں